• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کی جعلی خبر پر نیو ٹی وی کو 10 لاکھ روپے جرمانہ

شائع February 8, 2020
نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ چینل نے 2015 کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی—فائل فوٹو: پیمرا ویب سائٹ
نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ چینل نے 2015 کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی—فائل فوٹو: پیمرا ویب سائٹ

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کی جعلی خبر نشر کرنے پر نجی ٹی وی چینل 'نیو ٹی وی' پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

اس سلسلے میں ہونے والی سماعت میں چینل انتظامیہ سے ایک ہفتہ قبل جاری کیے اظہار وجوہ کے نوٹس پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

مذکورہ معاملے پر ایک پیمرا عہدیدار نے بتایا کہ ’چینل پر وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے کی خبر نشر کرنے کا معاملہ ایک ٹاک شو کے دوران اٹھایا گیا تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں: بے بنیاد الزام نشر کرنے پر ’نیو ٹی وی‘ کو نوٹس

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب چینل کی جانب سے (اس خبر کی) تردید پر توجہ نہیں دی گئی تو جعلی خبر نشر کرنے پر اسے اظہار وجوہ کا نوٹس بھیجا گیا تھا۔

نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ چینل نے 2015 کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور باضابطہ طور پر اس کی تردید بھی نہیں کی۔

تاہم ٹی وی چینل انتظامیہ نے سماعت میں دعویٰ کیا کہ اسی ٹاک شو کے دوران تردید نشر کردی گئی تھی لیکن پیمرا نے اس دلیل کو اس بنیاد پر مسترد کردیا کہ تردید، اظہار وجوہ کا نوٹس جاری ہونے کے بعد کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ پیمرا کے زیادہ تر فیصلوں کا اختتام قانونی چارہ جوئی پر ہوتا ہے اور پیمرا کے خلاف دائر 500 مقدمات اس کی جانب سے دیے گئے فیصلوں اور جرمانے سے متعلق ہیں۔

مزید پڑھیں: 'وزیراعظم کی تنخواہ میں اضافے سے متعلق من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں'

اس حوالے سے ریگولیٹر کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اس وقت پیمرا صرف ٹاک شوز اور خبرناموں کی نگرانی کررہا ہے لیکن غلط ٹکرز بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور جعلی خبروں کے زمرے میں آتے ہیں۔

تاہم ریگولیٹر ادارہ انسانی وسائل اور تکنیکی گنجائش کی کمی کے باعث ٹکرز کی نگرانی نہیں کرسکتا۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’خدشہ ہے کہ اگر ٹکرز کی مانیٹرنگ کی گئی تو خلاف ورزی کے معاملات کئی گنا بڑھ سکتے ہیں‘۔


یہ خبر 8 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024