گینش اچاریہ پر ڈانسر کو ’پورن ویڈیوز‘ دیکھنے پر مجبور کرنے کا مقدمہ دائر
گزشتہ ماہ 29 جنوری کو متعدد بولی وڈ فلموں میں ڈانس کرنے اور کئی فلموں کے لیے کوریوگرافی کرنے والی 33 سالہ خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ معروف کوریوگرافر گنیش اچاریہ نے انہیں ’پورن فلمیں‘ دیکھنے پر مجبور کیا۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ گنیش اچاریہ کے ساتھ ابتدائی طور پر بطور ڈانسر کام کرتی تھیں اور بعد ازاں وہ خود کوریوگرافر بنیں اور ان کے ساتھ کام کرتی رہیں۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ بولی وڈ کوریوگرافر نے انہیں اپنے دفتر بلاکر اپنا لیپ ٹاپ دیا اور انہیں ’پورن ویڈیوز‘ دیکھنے پر مجبور کرنے سمیت جنسی تسکین پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔
خاتون نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ گنیش اچاریہ جب سے ’انڈین فلم اینڈ ٹیلی وژن کوریوگرافرز ایسوسی ایشن‘ (آئی ایف ٹی سی اے) کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے انہوں نے انہیں ہراساں کرنا شروع کیا۔
خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ گنیش اچاریہ نے ان سے اپنی کمائی میں سے کمیشن دینے کا بھی کہا اور انہیں طرح طرح سے ہراساں کرنے لگے اور ایسا نہ کرنے پر انہوں نے ان کی آئی ایف ٹی سی اے کی رکنیت بھی معطل کردی۔
یہ بھی پڑھیں: بولی وڈ کوریوگرافر نے ’پورن فلمیں' دیکھنے پر مجبور کیا، خاتون کا دعویٰ
خاتون نے گنیش اچاریہ کے خلاف بھارت کی نیشنل کمیشن فار وویمن (این سی ڈبلیو) میں شکایت درج کروانے سمیت کوریوگرافرز کی تنطیم میں بھی ان کے خلاف شکایت درج کروائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں انصاف فراہم کرنے میں مدد دی جائے۔
خاتون کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ’پورن فلمیں‘ دیکھنے کے لیے مجبور کرنے جیسے الزامات سامنے آنے کے محض 2 دن بعد ہی گنیش اچاریہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹھیک طرح سے خاتون کو جانتے ہی نہیں البتہ انہیں یاد ہے کہ وہ ان کے ساتھ 2007 میں بیک ڈانسر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ جھوٹے الزامات لگائے جانے کے خلاف وہ خاتون پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے تاہم ان کی جانب سے دعویٰ دائر کیے جانے سے قبل ہی پولیس نے ان کے خلاف خاتون کی شکایت پر مقدمہ درج کردیا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ممبئی پولیس نے خواتین کی کمیشن کی ہدایات کے بعد کوریوگرافر خاتون کی درخواست پر گنیش اچاریہ کے خلاف 5 فروری کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی تھی۔
ایف آئی آر درج کیے جانے کے باوجود تاحال گنیش اچاریہ کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، ان کے خلاف خاتون کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے سمیت ان پر تشدد جیسے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے مقدمے میں 2 خواتین کو بھی شامل کیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے گنیش اچاریہ کی ہدایات پر شکایت کرنے والی خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
مقدمے میں نامزد مزید 2 خواتین کے حوالے سے شکایت درج کروانے والی خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ دونوں خواتین نے انہیں گزشتہ ماہ 26 جنوری کو ہونے والے ایک ایونٹ میں گنیش اچاریہ کی ہدایات پر تشدد کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی ڈانسر و کوریو گرافر خاتون نے دونوں خواتین پر جنسی ہراسانی کے الزامات بھی لگائے تھے۔
یہ دوسری بار ہے کہ گنیش اچاریہ کے خلاف خاتون کو جنسی ہراسانی کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے، اس سے قبل 2018 میں اداکارہ تنوشری دتہ کی شکایت پر بھی ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
تنوشری دتہ نے گنیش اچاریہ سمیت نانا پاٹیکر پر بھی جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ کوریوگرافر اور اداکار نے انہیں فحش ڈانس کرنے کو کہا اور بعد ازاں اداکارہ نے دونوں کے خلاف مقدمہ بھی دائر کروایا تھا لیکن 6 ماہ بعد ان پر الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمے کو خارج کردیا گیا تھا۔
تنوشری دتہ کے علاوہ معروف خاتون کوریوگرافر سروج خان نے بھی گنیش اچاریہ پر خواتین کی تذلیل کے الزامات لگائے تھے اور کہا تھا کہ وہ خواتین ڈانسرز کو فحش اور نامناسب ڈانس کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔