شہباز شریف نے لندن کی عدالت میں ڈیلی میل اخبار، صحافی پر مقدمہ دائر کردیا
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے برطانوی اخبار کی رپورٹ کو 'کردار کشی' قرار دیتے ہوئے ڈیلی میل اور اس کے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا۔
لندن میں اپنے وکیل کے ہمراہ شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں امید ظاہر کی کہ لندن ہائی کورٹ سے انصاف ملے گا۔
شہباز شریف نے الزام لگایا کہ میرے خلاف اسٹوری وزیر اعظم عمران خان نے لگوائی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا وزیر اعظم عمران خان، برطانوی اخبار کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ میرے خلاف آرٹیکل سیاسی مقاصد کے لیے لکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف من گھڑت کہانی چھاپی گئی یا چھپوائی گئی جو کردار کشی کے مترادف ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 'بغیر ثبوت کے الزامات لگانا سیاسی ساکھ خراب کرنے کی سازش ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کچھ نہ کرسکے تو اب لوگوں کو میرے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سے بےبنیاد اور فضول وضاحت دلوائی'۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے مزید کہا کہ برطانیہ کی ہائی کورٹ میں حقائق کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کریں گے۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کی حکومت اپوزیشن کے پیچھے پڑی ہوئی ہے اور میرا بھتیجا یوسف جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، وہ بھی جیل میں ہے۔
مزید پڑھیں: محکمہ انسداد دہشتگردی کو منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھنے کا اختیار مل گیا
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صرف غلط بیانی اور الزام تراشی میں ماہر ہیں اس لیے ہم وزیر اعظم کی دروغ گوئی میں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر سے متعلق کہا کہ وہ مجھ سے سوالات کے جواب مانگتے تھے آج تمام سوالوں کے جواب دے دیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'میں شہزاد اکبر کے بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی ایماندار سیاستدان ہیں۔
رائل کورٹ میں مقدمہ شروع ہونے میں 9 ماہ لگ سکتے ہیں، وکیل
اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل الاسڈ یئر پیپر نے کہا کہ اخبار اور صحافی نے سوشل میڈیا پر مسلم لیگ (ن) کے صدر کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے۔
انہوں نے کہا کہ رائل کورٹ میں مقدمہ شروع ہونے میں 9 ماہ لگ سکتے ہیں۔
وکیل الاسڈ یئر پیپر کا کہنا تھا کہ 'اخبار کی جانب سے معقول جواب نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا'۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے زلزلہ متاثرین کے فنڈز میں مبینہ چوری سے متعلق برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ کی خبر پر اخبار، وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کا دعویٰ
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے دیے جانے والے فنڈ میں خردبرد اور شریف خاندان پر اس کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا تھا، تاہم فنڈ فراہم کرنے والے برطانوی ادارے اور مسلم لیگ (ن) نے اس کی تردید کی تھی۔
ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز کی جانب سے شائع کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں انہوں نے تفتیش کاروں اور خفیہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب وصول کیے گئے فنڈز میں خرد برد کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ کے محکمہ بین الاقوامی ترقیاتی امور (ڈی ایف آئی ڈی) نے پنجاب میں زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے 50 کروڑ برطانوی پاؤنڈ اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو دیے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ، دہشت گردی کے معاونین سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا اعلان
مزید بتایا گیا کہ ڈی ایف آئی ڈی نے جب بھی ٹیکس دہندگان کا یہ پیسہ شہباز شریف اور ان کے صوبے کو دیا اس کی ان کے اہل خانہ نے برطانیہ میں منی لانڈرنگ کی۔
برطانوی اخبار نے اپنی خبر میں ڈی ایف آئی ڈی سے سوال کیا کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ نے زلزلہ زدگان کو دیے گئے پیسوں کی منی لانڈرنگ کی جس پر ڈی آئی ڈی نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں ہمارے نظام پر بھروسہ ہے کہ برطانیہ کے ٹیکس دہندگان فراڈ کا شکار نہیں ہوئے اور ان کا پیسہ معزز کام میں استعمال ہوا۔'
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ برطانوی اخبار 'ڈیلی میل' برطانیہ کی اس پالیسی، جس کے مطابق قومی آمدنی کے 0.7 فیصد کو بین الاقوامی امداد پر خرچ کیا جائے، کے خلاف ہے۔
ڈیلی میل نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے منی لانڈرنگ سے متعلق تمام شواہد جمع کر لیے ہیں، زیادہ تر منی لانڈرنگ برطانیہ میں ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ہم نیشنل کرائم ایجنسی اور وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم اس تعاون کے شکر گزار ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ ہمیں مستقبل میں منی لانڈرنگ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائے گا۔