• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حمید ہارون نے جامی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی

شائع January 29, 2020 اپ ڈیٹ January 30, 2020
درخواست میں حمید ہارون نے عدالت سے کہا ہے کہ جامی ایک ارب روپے کا ہرجانہ ادا کریں — فوٹو بشکریہ سارا فاروقی/فرحین جاوید
درخواست میں حمید ہارون نے عدالت سے کہا ہے کہ جامی ایک ارب روپے کا ہرجانہ ادا کریں — فوٹو بشکریہ سارا فاروقی/فرحین جاوید

ڈان کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) حمید ہارون نے اپنے خلاف ‘ہتک آمیز بیانات’ پر فلم ساز جمشید محمود المعروف جامی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

جامی نے گزشتہ برس اکتوبر میں الزام عائد کیا تھا کہ 13 برس قبل ایک ‘میڈیا ٹائیکون’ نے ان کا ریپ کیا تھا اور 28 دسمبر کو ڈان کے سی ای او کو ان کا مبینہ ریپسٹ نامزد کردیا تھا۔

حمید ہارون نے جوابی بیان میں ریپ کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانونی کارروائی کریں گے۔

رواں ماہ کے اوائل میں حمید ہارون نے فلم ڈائریکٹر کو ڈیفیمیشن آرڈیننس 2002 کے سیکشن 8 کے تحت قانونی نوٹس بھیجا تھا اور غیر مشروط معافی مانگنے اور ریپ کے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

فلم ساز نے اس کے جواب میں حمید ہارون کے قانونی نوٹس کو ایک ہفتے میں واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

حمید ہارون نے عدالت میں دائر درخواست میں جامی کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تفصیلات بتائیں اور عدالت سے استدعا کی کہ ‘وہ فلم ساز کو خود یا دوسروں کی جانب سے اکسانے پر ڈان کے سی ای او کے خلاف ہتک آمیز بیانات دینے سے مستقل طور پر روکے’۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ جامی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ‘ہتک آمیز بیانات کو مستقل طور پر حذف کرنے یا ہٹانے کا حکم دے’۔

حمید ہارون نے مزید مطالبہ کیا کہ جامی ایک ارب روپے ہرجانہ بھی ادا کریں، ‘جو کسی خیراتی ادارے یا کسی عظیم مقصد (بشمول آزادی صحافت) جس کو عدالت مناسب سمجھے عطیہ کیے جائیں’۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں حمید ہارون نے کہا کہ جامی کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے جب ڈان کے خلاف احتجاج ہورہا تھا اور درخواست میں اصرار کیا گیا ہے کہ ‘مدعا علیہ (جامی) کی جانب سے ڈان کو خاص کر نشانہ بنایا گیا’ اور فلم ساز نے ‘یہاں تک کہ ثبوت کا ایک ذرہ’ بھی فراہم نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024