پاکستان کو پائیدار ترقیاتی اہداف پورا کرنے کیلئے 2 کھرب ڈالر سے زائد درکار
کراچی: پاکستان کو 3 پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کو پورا کرنے لیے 2030 تک 2 کھرب 34 ارب 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ایس ڈی جیز میں توانائی، ڈیجیٹل رسائی، ٹرانسپورٹ اور صاف پانی و نکاسی شامل ہیں۔
کمپنیوں، ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف پورے کرنے میں اپنی سرمایہ کاری کے اثرات کا اندازہ لگانے میں مدد کے لیے جاری کی گئی اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی رپورٹ 'اپورچونیٹی 2030: اسٹینڈرڈ چارٹرڈ انویسٹمنٹ میپ' میں یہ حقائق سامنے لائے گئے۔
رپورٹ میں ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں نجی سرمایہ کاروں کے لیے 100 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کے مواقع کی نشاندہی بھی کی گئی۔
مزید پڑھیں: 80 کروڑ غریب افراد کیلئے مختصر المیعاد ترجیحات غیر موثر
پاکستان میں توانائی کے شعبے کو 99 ارب 30 کروڑ ڈالر، ڈیجیٹل رسائی میں 56 ارب 60 کروڑ ڈالر، ٹرانسپورٹ میں 38 ارب 50 کروڑ ڈالر اور صاف پانی و نکاسی میں 4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں نجی شعبے کا بجلی کو عام کرنے میں سرمایہ کاری کے موقع کو نمایاں کیا گیا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 29 فیصد آبادی بجلی کے بغیر رہ رہی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے کو مجموعی طور پر 144 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جس میں 44 ارب 70 کروڑ ڈالر نجی شعبہ دے سکتا ہے۔
نجی شعبے، بجلی کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے کی خامیوں کو بھی سامنے لاسکتے ہیں۔
پاکستان ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر میں بھی پیچھے رہ گیا ہے جہاں ڈیجیٹل رسائی کی شرح، جس میں موبائل فون کی سبسکرپشنز کی شرح اور انٹرنیٹ رسائی شامل ہے، ملک کی مجموعی آبادی کا ایک چوتھائی حصے تک ہے۔
سب کے لیے ڈیجیٹل رسائی کو یقینی بنانے کے لیے رپورٹ میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے موقع کو نمایاں کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس سہولت تک رسائی میں نجی شعبہ 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کی ضرورت بھی بڑھ رہی ہے، حالیہ سالوں میں کم نمو کی وجہ سے نجی شعبہ انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ممالک پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں ناکام
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 'پاکستان جیسے ممالک میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے اہم تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں'۔
2030 تک پاکستان کا ٹرانسپورٹ کے انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے نجی شعبہ 13 ارب 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک کی ایک چوتھائی آبادی کے پاس صاف پانی و نکاسی تک رسائی نہیں ہے اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے 40 ارب ڈالر درکار ہوں گے جس میں سے نجی شعبہ 4 ارب ڈالر کی شراکت کرسکتا ہے۔
رپورٹ میں ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو بھی سراہا گیا جن میں غربت کے خاتمے کے لیے احساس پروگرام، ماحولیاتی تبدیلی کے لیے کلین اینڈ گرین پاکستان وغیرہ شامل ہیں۔