کورونا وائرس پھیلنے کی طاقت مزید بڑھ گئی، چینی وزیر صحت
چین میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے متاثرہ مریض اس سے آگاہ ہوئے بغیر کسی بھی دوسرے فرد میں منتقل کرسکتا ہے کیونکہ اس کی علامات ایک سے 14 دن تک سامنے نہیں آتیں۔
یہ بات چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن وزیر ما شیاﺅوی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتائی۔
انہوں نے کہا کہ اس وائرس کے شکار فرد میں ایک سے 14 دن تک کوئی علامات سامنے نہ آنے کا امکان ہوتا ہے اور اس دوران یہ کسی دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہورہا ہے جبکہ اس کے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کی صلاحیت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔
کورونا وائرس کی علامات میں ناک بند ہونا، سردرد، کھانسی، گلے کی سوجن اور بخار شامل ہیں اور چین کے مرکزی وزیر صحت کے مطابق 'اس وبا کے پھیلنے کی رفتار بہت تیز ہے، میں خوفزدہ ہوں کہ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے اور کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے'۔
چین کی جانب سے مارکیٹوں، ریسٹورنٹس اور ای کامرس پلیٹ فارمز پر جانوروں کی فروخت پر بھی ملک بھر میں پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے، کیونکہ ایسا مانا جارہا ہے کہ ی ہوائرس گزشتہ سال کے اختتام کے قریب ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا جہاں غیرقانونی طور پر جانوروں کو فروخت کیا جاتا ہے، جس کے بعد یہ چین کے مختلف شہروں بشمول بیجنگ اور شنگھائی تک پھیل گیا۔
یہ وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں رواں ماہ پھیلنا شروع ہوا تھا اور اب تک چین میں 56 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد اس کا شکار ہوچکے ہیں۔
چینی حکام کی جانب سے ووہان اور ارگرد کے دیگر شہروں کو بند کردیا گیا مگر یہ وائرس کم از کم 12 دیگر ممالک تھائی لینڈ، جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان، ویت نام، سنگاپور، نیپال، فرانس، آسٹریلیا، ملائیشیا، کینیڈا اور امریکا تک پھیل چکا ہے۔
خیال رہے کہ ووہان کورونا وائرس کورونا وائرس کی ایک قسم ہے اور ابھی ایسا کوئی ٹیسٹ نہیں جو اس کی جسم میں موجودگی کی تصدیق کرسکے اور کورونا وائرسز کے موجودہ ٹیسٹ سے اسے پکڑا نہیں جاسکتا۔
’کورونا‘ وائرس کے حوالے سے چینی حکام نے گزشتہ ہفتے ہی تصدیق کی تھی کہ مذکورہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے اور یہ وائرس ہاتھ ملانے سمیت سانس کے ذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔
وائرس کے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کی تصدیق ہونے کے بعد چین کے کئی شہروں میں عوامی مقامات اور سینما گھروں سمیت دیگر اہم سیاحتی مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے جب کہ شہریوں کو سخت تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چینی حکومت نے پولیس اور فوج سمیت دیگر سرکاری ملازمین کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریز کرتے ہوئے دور سے سلامی والا روایتی انداز اپنائیں۔
کسی کورونا وائرس کا شکار ہونے پر فلو یا نمونیا جیسی علامات سامنے آتی ہیں جبکہ اس کی نئی قسم کا اب تک کوئی بھی علاج موجود نہیں مگر احتیاطی تدابیر اور دیگر ادویات کی مدد سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔