امریکا، افغان امن عمل کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہتا ہے، ایلس ویلز
جنوبی ایشیا کے لیے اعلیٰ ترین امریکی سفارت کار ایلس ویلز نے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔
امریکی سفیر نے 3 جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان، بھارت اور سری لنکا کے دورے کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 'افغانستان میں طویل امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے پاس اہم قوت ہے'۔
ایلس ویلز نے کہا کہ انہوں نے پاکستان میں حکومت، فوج، سول سوسائٹی اور تجارتی رہنماؤں کے ساتھ مختلف ملاقاتیں کیں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ایجنڈے کا سب سے اہم حصہ اس بات کو سمجھنا تھا کہ ہم اپنے باہمی تعلقات کو اس تعاون کے موافق کیسے بڑھا سکتے ہیں جو ہم افغانستان میں امن اور علاقائی استحکام کے فروغ کے لیے حاصل کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلس ویلز کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہی
افغان امن مذاکرات سے متعلق بات کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکی سفیر زلمے خلیل زاد اور ان کی ٹیم دوحہ میں طالبان کو طاقت کے استعمال میں کمی لانے کی طرف راغب کرنے کے لیے موجود تھی تاکہ افغانوں مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی اجازت دی جاسکے۔
انہوں نے امریکا-پاکستان کے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ 'ہم نے بین الاقوامی عسکری تعلیم اور تربیتی پروگرام کی بحالی سے ڈیووس میں وزیراعظم عمران خان سے امریکی صدر کی تعمیری ملاقات جیسی اعلیٰ سطح بات چیت سے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں کافی پیش رفت دیکھی ہے'
بات کو جاری رکھتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم 2020 میں 10 پاکستانی خریداروں کے وفد اور 5 علاقائی تجارتی شوز کا خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں کیونکہ اس سے پاکستان اور امریکی کمپنیوں کے درمیان گہرا تعلق قائم ہوگا۔
انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان کی اقتصادی اصلاحات کی کوششوں کی عالمی بینک نے 2019 میں 10 بڑے اصلاح کرنے والوں میں سے ایک کے طور پر ان کی نشاندہی کی تھی۔
ایف اے ٹی ایف
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف ٹاسک فورس کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی اسلام آباد کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی جانب سے اس ایکشن پلان کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کو بھرپور سراہتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کی کوششوں سمیت اس کے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کا مکمل ہونا اہم ہے۔
اس موقع پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے کے لیے امریکی مدد کی خواہش کا اظہار کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ایلس ویلز نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے سفارتی کوششوں کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ ایک ایکشن پلان ہے جسے پاکستان کو پیش کیا گیا تھا، یہ ان تقاضوں کو پورا کرنے کا سوال ہے جو بین الاقوامی نظام میں تمام ممالک سے سے پوچھا جاتا ہے، لہٰذا یہ کوئی سیاسی عمل نہیں لیکن ہم اس کی تائید کرتے ہیں اور ہم پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہیں کیونکہ وہ ان ذمہ داریوں پر عمل کر رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کیا کہا تھا؟
یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ایف اے ٹی ایف اور پاکستان کے لیے امریکی سفری ہدایت نامے میں تبدیلی لانے کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کو ٹھوس قرار دیتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی وزیر خزانہ اور باقی 20 افراد کی موجودگی میں کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جنہیں تسلیم کیا جانا چاہیے اور امریکا کو پاکستان کی حمایت کرنی چاہیے‘۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں جس طرح ہمارے اقدامات کو سراہا گیا ہے اس کے مطابق اصولاً پاکستان کا نام گرے لسٹ سے باہر آنا چاہیے۔