• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادی

شائع January 25, 2020
الیکٹرک وہیکل پالیسی آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ سہولیات کو تقویت دینے میں مدد دے گی—فوٹو: اے پی پی
الیکٹرک وہیکل پالیسی آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ سہولیات کو تقویت دینے میں مدد دے گی—فوٹو: اے پی پی

لاہور: وزیراعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ الیکٹرک وہیکل (برقی گاڑیوں) کی پالیسی آئندہ برسوں میں ملک کے ٹرانسپورٹ شعبے کو آگے بڑھانے میں مدد دے گی۔

ملک کی پہلی مکمل الیکٹرک تھری وہیکل گاڑیوں کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ برقی گاڑیوں کی پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بنائی گئی۔

'پاکستان کی پہلی مکمل 3 پہیوں والی برقی گاڑی' کی رونمائی کی تقریب وزارت ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے بورڈ آف انویسٹمنٹ او سازگار انجینئرنگ ورکس لمیٹڈ کے تعاون سے منعقد کی گئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے 4 گاڑیاں متعارف کرادیں

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 5 نومبر کو منظور کی گئی اہم الیکٹرک وہیکل پالیسی ملک میں آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ سہولیات کو تقویت دینے میں مدد دے گی۔

امین اسلم کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے 4 اہم فواہد ہیں اور یہ گاڑیاں ایندھن پر مبنی گاڑیوں کے مقابلے میں 70 فیصد کم لاگت پر چلیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کم خرچ سے لے کر ماحول دوست ہونے تک ملک میں برقی گاڑیوں کو متعارف کروانا تیل کے درآمدی بل کو کم کرنے میں مدد کرے گا جبکہ ماحول، لوگوں کے طرز زندگی اور شہروں کے لیے بھی بے لاتعداد فواہد کا باعث بنے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کی الیکٹرک وہیکل کی لوکلائزیشن اور پاکستان کو الیکٹرک وہیکلز کی عالمی چین کا حصہ بنانے کے لیے کوششیں کی جارہیں۔

مشیر کا مزید کہنا تھا کہ برقی گاڑیوں کی مقامی طور پر تیاری کے لیے آٹو مینوفکچرنگ کے شعبے میں بھی الیکٹرک وہیکل پالیسی اور معاشی مراعات کو بڑھایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سونی نے پہلی بار ایک الیکٹرک گاڑی کو تیار کرلیا

برقی گاڑیوں کے فوائد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'الیکٹرک گاڑیاں دھواں خارج نہیں کرتیں اور یہ صاف ہیں جبکہ یہ آواز کی آلودگی کا باعث نہیں اور ساتھ ہی فیول کا خرچ بھی کرتی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ روایتی گاڑیوں سے آب و ہوا میں تبدیلی لانے والے کاربن ڈائی آکسائڈ کا اخراج ماحول میں گرین ہاؤس گیسز میں معاون ہے اور مجموعی طور پر ماحولیاتی تباہی اور صحت کے مسائل کا سبب بن رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس تمام برقی گاڑیاں کاربن ڈائی آکسائڈ پیدا نہیں کر رہیں جو ماحول کو خراب کرنے کی وجہ ہے۔


یہ خبر 25 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Jan 26, 2020 01:25am
اس خبر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان گاڑیوں کے لیے بجلی کہاں سے آئے گی۔ کیا شمسی توانائی استعمال ہوگی؟ اگر ایسا نہ ہوا تو بجلی کا بحران تو پہلے ہی آیا ہوا ہے، اس سے اس میں اضافہ ہو جائے گا۔ ایک بات اور کہ کسی تصویر میں انہیں چارج کرنے کا انتظام بھی دکھانا چاہیے تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024