• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

دنیا مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں فسطائی نظریہ مسلط کرنے کو تسلیم کر رہی ہے، وزیراعظم

شائع January 25, 2020
وزیراعظم  کے مطابق یہ  نظریہ خطے کی سلامتی اور امن کے  لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ 
— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم کے مطابق یہ نظریہ خطے کی سلامتی اور امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا اب برملا تسلیم کررہی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں غیر جمہوری اور فاشسٹ (فسطائی) نظریہ مسلط کیا جارہا ہے۔

سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ نظریہ خطے کی سلامتی اور امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 80 لاکھ کشمیری اور بھارت میں بسنے والے مسلمان پہلے ہی مودی کی سفاک پالیسیوں کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں عالمی جریدے ’دی اکنامسٹ‘ کی حالیہ رپورٹ کی تصویر بھی منسلک کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم جنوبی ایشیا میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ، امریکا کی مداخلت کے خواہاں

خیال رہے کہ اکنامسٹ گروپ کے ہفتہ وار جریدے ’دی اکنامسٹ ‘ نے ’ان ٹولرنٹ انڈیا ‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کس طریقے سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

علاوہ ازیں چند روز قبل امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'کشمیر اس سے کہیں زیادہ سنجیدہ مسئلہ ہے جتنا لوگ یا دنیا سمجھتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ بھارت پر انتہا پسندانہ نظریہ غالب آچکا ہے جسے ہندوتوا یا آر ایس ایس کہا جاتا ہے اور نریندر مودی اس انتہا پسند تنظیم کا تاحیات رکن ہے'۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ '80 لاکھ لوگ گزشتہ سال 5 اگست سے محاصرے میں ہیں، بھارتی فورسز ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو تحویل میں لے چکی ہے اور ان کے تمام سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت ایکٹ پر عملدرآمد کا نوٹیفکیشن جاری

واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے دو وفاقی اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا جس کے باعث مقبوضہ وادی اپنے پرچم اور آئین سے محروم ہوگئی تھی۔

بعدازاں گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارت نے پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائےگی۔

اس قانون کا اطلاق رواں برس 10 جنوری سے کیا گیا جس کے خلاف بھارت بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں کئی افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024