پاکستان نے 'کورونا وائرس' کی روک تھام کیلئے احتیاطی تدابیر شروع کردیں
قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر چین کے بیجنگ ایئرپورٹ پر اپنے متوقع مسافروں کی کورونا وائرس اسکریننگ کا عمل شروع کردیا۔
واضح رہے کہ سانس کے ذریعے منتقل ہونے والے مذکورہ وائرس سے چین میں اب تک 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ امریکا سمیت متعدد ممالک میں اس کی موجودگی ظاہر ہوئی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق مسافروں کی اسکریننگ سے متعلق ضروری ہدایات چین میں قومی کیریئر کے اسٹیشن مینجمنٹ اور آپریٹنگ عملے کو بھیج دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے شہر کا لاک ڈاؤن کردیا گیا
سرکاری اور غیر سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق قومی ایئر لائن کے عہدیداروں نے بیجنگ سے پروازوں کی آمد پر اسکریننگ کے لیے ضروری اقدامات کے لیے پاکستان کی وزارت قومی صحت سے رابطہ کیا ہے۔
وزارت صحت کی مدد سے ملک کے 4 بڑے ایئر پورٹس پر کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے تھرمل اسکینرز نصب کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان ایوی ایشن ڈویژن کے بیان کے مطابق تھرمل اسکینر کراچی ایئرپورٹ، لاہور ایئرپورٹ، اسلام آباد ایئر پورٹ اور باچاخان ایئر پورٹ نصب کیے گئے ہیں۔
دنیا بھر کے ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کے یکساں اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان میں الرٹ جاری
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ٹوئٹ میں کہا کہ پورے ایشیا میں کورونا وائرس پھیل جانے کے بعد اتھارٹی کے چیئرمین احتیاطی تدابیر کے لیے الرٹ ہیں۔
ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ 'این ڈی ایم اے نے آرمی میڈیکل کور، وزارت صحت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے پاکستان کو خطرے سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر کا آغاز کردیا۔'
علاوہ ازیں دفتر خارجہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے وزارت صحت کو تمام ہوائی اڈوں اور چین کے ساتھ سرحد پر تمام اقدامات بروئے کار لانے کی ہدایت کردی گئی۔
تاہم عہدیدار نے فوری طور پر چین کے ساتھ سرحد بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کی۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سرحد سے ملحق تبت اور سنکیانگ میں وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
جس کے بعد وزارت صحت کو اسکینر لگا کر ہوائی اڈوں اور سرحدی مقامات پر نگرانی تیز کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے کہا کہ 'میں تکنیکی اعتبار سے رائے نہیں دے سکتا تاہم وزارت صحت اور خارجہ امور کے متعلقہ محکمے اس پر کام کر رہے ہیں'۔
واضح رہے کہ چین میں نئے کورونا وائرس نمونیا بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 5 سو 71 تک جا پہنچی جس میں سے 95 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ اب تک 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: چین: انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے مہلک وائرس کے پھیلنے کی تصدیق
تمام افراد کی ہلاکتیں صوبے 'ہوبے' میں ہوئیں جو اس وبا کے پھیلاؤ کا مرکز بنا ہوا ہے، اس کے علاوہ ہانگ کانگ، مکاؤ اور تائیوان میں بھی ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ووہان کی حکومت نے وبائی مرض کے گڑھ اس شہر کا لاک ڈاؤن کردیا جس میں بسز، سب وے کشتیوں سمیت تمام پبلک ٹراسپورٹ معطل جبکہ ایئر پورٹ اور ریلوے اسٹیشنز سے باہر جانے پر پابندی لگادی تا کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
قبل ازیں ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چین میں پھیلنے والے کورونا وائرس سارس (سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم) وائرس سے ملتا جلتا ہے جو سال 2003-2002 میں چین کے مرکزی حصے اور ہانک کانگ میں 650 افراد کی ہلاکتوں سبب بنا تھا۔
خیال رہے کہ ووہان شہر کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
شہر کے میئر ژو زیان وانگ نے سرکاری نشریاتی ادارے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم لوگوں کو یہی مشورہ دیں گے کہ اگر بہت ضروری نہیں تو ووہان نہیں آئیں‘۔
ادھر بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں ہیلتھ کمیشن کے نائب وزیر لی بن نے بتایا کہ ’یہ بیماری سانس کے ذریعے پھیل رہی ہے اس لیے اس وائرس کے مزید پھیلنے کا امکان ہے‘۔
اس سلسلے میں امریکا کے ایئرپورٹس اور ایشیا میں ٹرانسپورٹ کے مرکز پر مسافروں کی اسکریننگ کی جارہی ہے جبکہ برطانیہ اور اٹلی نے ووہاں سے آنے والے مسافروں کی نگرانی میں اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔