• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عراق: حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آگئی

شائع January 20, 2020
ان احتجاجی ریلیوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا —تصویر: اے ایف پی
ان احتجاجی ریلیوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا —تصویر: اے ایف پی

بغداد: عراقی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی سست رفتار پر برہم نوجوانوں کے احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی، جنہوں نے ٹائر نذرِ آتش کر کے سڑکیں بلاک اور مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں مزید اشتعال انگیزی کی دھمکی دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق نظام حکمرانی کو درست کرنے کے لیے مطالبات کے ساتھ ان احتجاجی ریلیوں کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث اس میں خاصی کمی آگئی تھی۔

مظاہرین کو ڈر ہے کہ عراق جیوپولیٹکل کشیدگی میں پھنس سکتا ہے اس لیے گزشتہ پیر کو حکومت کو اصلاحات کے وعدوں پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: مظاہرین نے آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل روک دی

مذکورہ مہلت ختم ہونے سے ایک روز قبل اتوار کو سیکڑوں نوجوان بغداد کے طیران چوک اور تحریر چوک پر موجود مرکزی احتجاجی کیمپ پہنچے۔

جہاں انہوں نے ٹائر جلا کر شاہراہیں اور پل بند کردیئے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والے واپس جانے پر مجبور ہوگئے اور شہر بھر میں ٹریفک جام ہوگیا۔

میڈیکل اور سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل فائر کر کے دھرنا ختم کرانا چاہا تو مظاہرین نے اس کا جواب پتھروں سے دیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس افسران سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ مظاہرین اصلاحاتی ووٹنگ قانون کی بنیاد پر قبل از وقت الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں تا کہ نیا وزیراعظم موجودہ نگراں وزیراعظم عادل عبدالمہدی کی جگہ لے سکے اور بدعنوانی میں ملوث عہدیداروں کا احتساب ہوسکے۔

مزید پڑھیں: عراق میں پرتشدد مظاہرے جاری، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 35 افراد ہلاک

یہ بات مدِ نظر رہے کہ عبد المہدی 2 ماہ قبل مستعفی ہوگئے تھے لیکن سیاسی جماعتیں اس وقت سے ان کے جانشین کے فیصلے پر متفق نہیں ہوسکیں لہٰذا وہ نگراں حیثیت میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب ان کے ممکنہ جانشین کے طور پر جن کا نام گردش کررہا ہے اسے مظاہرین سے مسترد کردیا ہے کیوں کہ انہیں خوف ہے کہ بڑے پیمانے پر اصلاحات کے دیگر اقدامات پر عمل نہیں کیا جائے گا۔

اس حوالے سے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’آج سے مظاہروں میں شدت آئی ہے کیوں کہ حکومت ہمارے مطالبات کا جواب نہیں دے رہی جس میں خاص طور پر یہ مطالبہ شامل ہے کہ عراق کو محفوظ کرنے کے لیے ایک آزاد حکومت تشکیل دی جائے'۔

یہ بھی پڑھیں:عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہے؟

ادھر نجف میں نوجوانوں نے چہروں پر سفید اور سیاہ رنگ کے رومال لپیٹ کر اور عراقی جھنڈے تھام کر مظاہروں میں شرکت کی جبکہ ٹائر جلا کر بغداد جانے والی مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔

خیال رہے کہ یکم اکتوبر 2019 سے شروع ہونے والے ان مظاہروں کو کئی دہائیوں کے دوران ہونے والے عراق کے سب سے بڑے اور خونریز احتجاج کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس میں اب تک 4 سو 60 افراد ہلاک جبکہ 25 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024