کیا واقعی شبانہ اعظمی کا محض روڈ حادثہ ہوا؟ ہندو خاتون صحافی نے سوال اٹھادیا
گزشتہ روز بھارتی ریاست مہارا شٹر سے خبر سامنے آئی تھی کہ بولی وڈ کی لیجنڈری اداکارہ شبانہ اعظمی روڈ حادثے میں سخت زخمی ہوگئیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شبانہ اعظمی اپنے شوہر فلم ساز و لکھاری جاوید اختر کے ساتھ سفر کر رہی تھیں کہ ان کی کار آگے چلنے والی ٹرک سے ٹکرا گئیں۔
اداکارہ و فلم ساز کی گاڑی کو حادثہ پونے اور ممبئی کے درمیان پیش آیا اور حادثہ اس قدر شدید تھا کہ شبانہ اعظمی کی کار کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
حادثے کے دوران شبانہ اعظمی سخت زخمی ہوگئیں تاہم خوش قسمتی سے جاوید اختر اور ان کے ڈرائیور محفوظ رہے اور بعد ازاں اداکارہ کو ممبئی کے نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
جہاں اب اداکارہ کی حالت پہلے سے بہتر ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ ان کی تمام رپورٹس کلیئر آئی ہیں۔
بھارتی شوبز ویب سائٹ ’بولی وڈ ہنگامہ‘ نے شبانہ اعظمی کے شوہر جاوید اختر کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ اداکارہ کی حالت اب پہلے سے بہتر ہے اور اداکارہ کو کوئی بڑی اندرونی چوٹ نہیں لگی۔
جاوید اختر نے بتایا کہ شبانہ اعظمی کے تمام ٹیسٹس کلیئر آئے ہیں اور انہیں کوئی بھی بڑی اندرونی چوٹ نہیں لگی اور نہ ہی ان کی کوئی ہڈی ٹوٹی ہے۔
فلم ساز کے مطابق شبانہ اعظمی کو کئی گھنٹے تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں رکھا گیا اور ان کی حالت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: نامور اداکارہ شبانہ اعظمی کار حادثے میں شدید زخمی
تاہم دوسری جانب شبانہ اعظمی کے حادثے کے بعد بھارتی خاتون صحافی، فوٹوگرافر، تنقید نگار اور بلاگر سنجکتا باسو نے اداکارہ کے حادثے سے متعلق سوالات اٹھا کر کئی لوگوں کو سوچنے پر مجبور کردیا۔
سنجکتا باسو جو بولی وڈ فلموں سمیت شوبز، فیشن، سیاست، ہندو انتہا پسندی، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف مظالم اور حال ہی میں بنائے گئے متنازع شہریت قانون پر کھل کر لکھتی ہیں انہوں نے بھارتی خبر رساں ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشنل‘ (اے این آئی) کی جانب سے اداکارہ کے حادثے سے متعلق کی جانے والی ٹوئٹ پر سوال اٹھاکر کئی لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا۔
اے این آئی نے گزشتہ روز سب سے پہلے شبانہ اعظمی کے روڈ حادثے سے متعلق ٹوئٹ کی تھی جس پر سنجکتا باسو نے سوال اٹھایا تھا کہ ’کیا واقعے شبانہ اعظمی کی گاڑی کے ساتھ محض روڈ حادثہ پیش آیا؟'
خاتون صحافی کی جانب سے اے این آئی کی ٹوئٹ پر سوالیہ ٹوئٹ کرنے پر لوگوں نے جہاں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ افراد نے ان کی بات سے اتفاق بھی کیا اور کہا کہ واقعے کی تفتیش ہونی چاہیے۔
تاہم سنجکتا باسو نے خود اپنے سوال کے بعد خود کو ملنے والے جوابات کے حوالے سے ٹوئٹ کی اور بتایا کہ ان کے سوال پر 409 کمنٹس میں سے 400 کمنٹس میں انہیں گالیاں دی گئیں اور ان پر تنقید کی گئی۔
خاتون صحافی نے الزام عائد کیا کہ انہیں ہندو انتہا پسندو نے سوال اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق حادثہ پیش آنے کے بعد ممبئی پولیس نے شبانہ اعظمی کے ڈرائیور کے خلاف ٹیک اوور اور تیز رفتاری سمیت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ بھی دائر کردیا۔