• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر 318 اراکین اسمبلی و سینیٹرز کی رکنیت معطل

شائع January 16, 2020
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی حتمی تاریخ 30 دسمبر دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی حتمی تاریخ 30 دسمبر دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے 318 اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کردی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق سینیٹ کے 12 اور قومی اسمبلی کے 70 اراکین کی رکنیت معطل کی گئی۔

مزید پڑھیں: 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 115، سندھ اسمبلی کے 40، خیبر پختونخوا اسمبلی کے 60 اور بلوچستان اسمبلی کے 21 اراکین کی رکنیت معطل کی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق رکنیت معطل کیے جانے والے اہم قانون سازوں میں راجہ پرویز اشرف، عامر کیانی، فواد چوہدری نورالحق قادری، عبدالقادر پٹیل، زرتاج گل طارق بشیر چیمہ اور فرخ حبیب شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ کے جن اراکین کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں سینیٹر مصدق ملک، سینیٹر رانا محمود الحسن سمیت وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے نام نمایاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد پر بلاول بھٹو الیکشن کمیشن میں طلب

خیال رہے کہ 30 دسمبر تک اراکین اسمبلی و پارلیمنٹ کو الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثوں کے حوالے سے تفصیلات جمع کرانی تھیں۔

تاہم حتمی تاریخ تک ملک کے اعلیٰ سیاسی رہنما، وفاقی اور صوبائی وزرا اور آئینی عہدوں پر فائز افراد ان 495 قانون سازوں نے اپنے اثاثوں اور واجبات سے متعلق تفصیلات جمع نہیں کرائی تھیں۔

قانون کے تحت تمام قانون ساز اپنی، اپنی شریک حیات اور زیر کفالت بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات ہر سال الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کے پابند ہیں۔

الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم سے قبل اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی اور مذکورہ تفصیلات جمع نہ کرانے والوں کی رکنیت الیکشن کمیشن 15 اکتوبر تک معطل کرسکتا تھا۔

تاہم بعد میں انتخابی اصلاحات کے نام پر اس قانون میں ترمیم کی گئی اور آخری تاریخ کو توسیع دے کر 31 دسمبر کردیا گیا تھا لیکن 15 دن کی رعایتی مدت کا مطلب یہ تھا کہ 16 جنوری سے قبل ان کی رکنیت معطل نہیں کی جائے گی۔

الیکشن ایکٹ کی دفعہ 137 کے مطابق

  1. سینیٹ اور اسمبلیوں کا ہر رکن اپنی، اپنی شریک حیات اور 30 جون تک اپنے زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات ہر سال 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروائے گا۔

  2. الیکشن کمیشن ہر سال جنوری کے پہلے دن پریس ریلیز کے ذریعے ان اراکین کے نام جاری کرے گا جنہوں نے مقررہ مدت تک اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی ہوں گی۔

  3. اگر کوئی رکن اسمبلی اور سینیٹ 15 جنوری تک مذکورہ تفصیلات جمع نہیں کرائے گا تو الیکشن کمیشن 16 جنوری کو ان کی رکنیت معطل کرنے کا حکم دے گا۔

  4. اگر کسی رکن کی جانب سے جمع کرائی گئی اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جھوٹی ثابت ہوئیں تو 120 دنوں میں اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے اثاثہ و واجبات کی تفصیلات میں فرق ہونے کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو از خود نوٹس جاری کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024