وزیر خارجہ کی انتونیو گوتریس سے ملاقات، خطے کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ دینا اس بات کا اعادہ ہے کہ یہ ایک بین االاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کا حل سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔
نیویارک میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا تھا جس کے بعد وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کی۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اس وقت امریکی دورے پر ہیں اور واشنگٹن پہنچنے سے قبل انہوں نے تہران اور ریاض کا دورہ بھی کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کو متعدد خطوط ارسال کر کے آگاہ کیا گیا کہ بھارت کا 5 اگست کا یک طرفہ اقدام بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے اور انہیں مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستان کے خلاف بھارت کے جارحانہ اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔
دفتر خارجہ سے جاری کردہ بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’صورتحال کی سنگینی اور کشیدگی میں اضافے کے خطرے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب کو ہدایت کی کہ سلامتی کونسل سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غور کرنے کی درخواست کی جائے اور چین نے ہماری درخواست کی تائید کی۔
بیان میں بتایا گیا کہ کونسل کے اجلاس میں اقوامِ متحدہ اور پاکستان اور بھارت میں موجود اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ کے نمائندوں نے بریفنگ دی۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اقوامِ متحدہ نے مذکورہ بریفنگ کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ 5 اگست کے بھارتی اقدام سے کشیدگی میں اضافہ ہوا اور مقامی صورتحال اب تک سنگین ہے، سیاسی رہنما زیر حراست ہیں جبکہ مواصلاتی روابط بھی منقطع ہیں، اس کے ساتھ لائن آف کنٹرول کے اطراف (فوجیں) تعینات ہیں اور اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین گروپ کو بھی بھارت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی معلومات تک رسائی نہ ہونا تشویشناک ہے، اقوام متحدہ
بیان میں کہا گیا کہ ’اقوامِ متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے ساتھ آنسو گیس، ربر کی گولیوں اور طاقت کے بے جا استعمال اور قتل و غارت گری کی بھی نشاندہی کی۔
بیان کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، اس کا حل اقوامِ متحدہ کے منشور اور سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی معاہدوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’متعدد ممالک نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور عوام پر نافذ کردہ کرفیو اور بلیک آؤٹ پر تشویش کا اظہار کیا‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان شکر گزار ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا'۔
یہ بھی پڑھیں: خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم
بیان کے مطابق ’اس قسم کی بین الاقوامی اسکروٹنی سے مودی حکومت پر دباؤ پڑے گا کہ وہ اپنا یکطرفہ اقدام واپس لیں اور انسانی حقوق، جنگ بندی کی خلاف ورزی اور پاکستان کے خلاف دھمکیوں کا سلسلہ بند کریں'۔
دورہ امریکا کے پہلے روز وزیر خارجہ شاہ محمور قریشی نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس سے ملاقات کی۔
ملاقات کے حوالے سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے جنوبی ایشیا کے امن کو لاحق خطرات اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر غور کرنے کے لیے سیکریٹری جنرل کی کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کروانے کے لیے پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کو وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر کیے گئے اپنے حالیہ دورہ ایران و سعودی عرب کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ یہ خطہ کسی نئی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام فریقین کو کشیدگی میں کمی لانے اور معاملات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے سیاسی و سفارتی ذرائع بروئے کار لانے پر آمادہ کیا جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس تناؤ کی کیفیت پر قابو پانے کے لیے اقوام متحدہ اپنے چارٹر کی رو سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس موقع پر یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قیام امن کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہتے ہوئے تمام فریقین کو کشیدگی میں کمی لانے اور معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین کو کشیدگی سے بچنے اور تمام تصفیہ طلب امور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بھارتی مندوب کی انوکھی منطق
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب سید اکبر الدین نے اجلاس کے بارے میں الگ ہی موقف اختیار کیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ جنہوں نے جھوٹ کا پرچم اٹھا رکھا ہے انہیں ہمارے دوستوں کی جانب سے حیران کن ردِ عمل ملا۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’خود لاحق مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کی جانب سے جھوٹے الزامات کا سہارا لینے کا عمل آج ختم ہوگیا‘۔
انہوں نے کہا ہم خوش ہیں کہ پاکستانی نمائندوں نے خطرناک منظرنامے کی تصویر کشی کی نہ ہی ان کی جانب سے مزید کوئی بے بنیاد الزام لگایا گیا۔