کینیڈین ولاگر نے اسلام قبول کرنے سے متعلق سوالوں کے جوابات دیدیے
دو سال قبل موٹر سائیکل پر پاکستان میں داخل ہونے والی کینیڈین ولاگر روزی گیبریل نے گزشتہ ہفتے 9 جنوری 2020 کو اسلام قبول کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
روزی گیبریل نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے بتایا تھا کہ انہوں نے 10 سال تک اسلامی ممالک میں رہنے اور پاکستان میں خلوص و محبت سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں اس بات کا بھی اظہار کیا تھا کہ بدقسمتی سے اسلام دنیا کا وہ مذہب ہے جس کی عالمی سطح پر بہت زیادہ غلط تشریح کی گئی۔
روزی گیبریل کی جانب سے دائرہ اسلام میں داخل ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے افراد نے ان کے فیصلے کو سراہا تھا اور ساتھ ہی سوالات کی بھرمار کردی تھی۔
اسلام قبول کرنے کے بعد روزی گیبریل سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لوگ مختلف سوالات کر رہے تھے جس میں سے زیادہ تر ان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد کے دیگر معاملات پر تھے۔
اور اب انہوں نے لوگوں کی جانب سے عام طور پر پوچھے جانے والے سوالوں کے مختصر جوابات دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ مستقبل میں کیا کرنے جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موٹر سائیکل پر پاکستان دیکھنے والی کینیڈین ولاگر نے اسلام قبول کرلیا
روزی گیبریل نے اپنی طویل انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کہ قبول اسلام کے بعد ان سے بہت سارے سوالات کیے جاتے رہے ہیں۔
روزی گیبریل کے مطابق ان کی جانب سے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد ان سے یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ ’انہوں نے کون سا فرقہ اختیار کیا ہے؟
ولاگر نے فرقے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جواب دیا کہ انہوں نے کوئی بھی فرقہ نہیں اپنایا۔
اسی طرح ولاگر نے لکھا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بہت سارے لوگوں نے انہیں شادی کی پیش کش کی ہے اور ہر کوئی ان سے پوچھ رہا ہے کہ ’کیا وہ ان سے شادی کریں گی؟'
روزی گیبریل نے تمام لوگوں کو مایوس کرتے ہوئے سب سے شادی کرنے سے انکار کیا۔
اسلام قبول کرنے والی ولاگر نے لکھا کہ انہیں ان سے اپنا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے بھی سوالات کیے جا رہے ہیں تاہم وہ اپنا نام تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔
روزی گیبریل نے لکھا کہ ان سے یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ ان کے اہل خانہ نے ان کے فیصلے کو قبول کیا ہے یا نہیں؟
انہوں نے مذکورہ سوال پوچھنے والے افراد کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ان کے اہل خانہ نے ان کا فیصلہ تسلیم کرلیا ہے۔
روزی گیبریل نے ایک اور اہم سوال کے حوالے سے لکھا کہ ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ وہ اسلام قبول کرنے کے بعد حجاب کریں گی؟ جس پر انہوں نے لکھا کہ ’وہ حجاب کو لازمی نہیں سمجھتیں‘۔
اسی طرح انہوں نے لکھا کہ ان سے یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ وہ حج یا عمرہ کب کرنے جا رہی ہیں؟ جس پر انہوں نے لکھا کہ وہ اگلے ایک سال میں حج یا عمرہ ادا کریں گی۔
آخر میں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ان سے یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد وہ بائیک پر سیاح کرنا چھوڑ دیں گی؟ جس پر انہوں نے لکھا کہ وہ ہرگز بائیک پر سیاحت نہیں چھوڑنے والیں۔