امریکا کا پاکستان سمیت پولیو سے متاثر ایشیائی ممالک کیلئے سفری انتباہ
لاہور : امریکا نے پولیو کے حالیہ کیسز سامنے آنے کے بعد پاکستان سمیت ایشیائی ممالک کے لیے سفری انتباہ (لیول 2 ٹریول الرٹ)جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹریول الرٹ کے تحت عالمی ادارہ صحت کی جانب سے نافذ پابندیوں کی مدت کے دوران بالغ افراد کے لیے پولیو کی لائف ٹائم بوسٹر ڈوز لازمی قرار دینے کا اعلان کیا گیا۔
امریکا نے اپنی وفاقی ایجنسی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن (سی ڈی سی) کی تجاویز پر پولیو سے متاثر ممالک کے مسافروں کے لیے نئی ہدایات جاری کی ہیں تاکہ وائرس کو دیگر ریاستوں تک پھیلنے سے روکا جاسکے۔
امریکا کی جانب سے جاری لیول 2 ٹریول الرٹ میں کہا گیا کہ ’عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تجویز دی ہے کہ ان ممالک کے لیے شہریوں اور طویل المدتی مسافروں (4 ہفتے یا اس سے زائد) کو ملک چھوڑنے سے قبل پولیو ویکسینیشن کا ثبوت دیکھانے کی ضرورت ہے‘۔
مزید پڑھیں: ملک میں سال 2019 کے پولیو کیسز کی تعداد 134 تک پہنچ گئی
اس میں کہا گیا ان ممالک کے سفر سے قبل وہ بالغ افراد جو بچپن میں معمول کی پولیو ویکسین مکمل کرچکے ہیں انہیں پولیو ویکسین کا ایک لائف ٹائم اڈلٹ بوسٹر ڈوز دیا جائے گا۔
سی ڈی سی کے مطابق ایشیا کے 8 ممالک میں پولیو کے کیسز میں اضافہ رپورٹ کیا گیا ہے جن میں پاکستان، افغانستان، چین، برما، انڈونیشیا، ملائیشیا، پاپوا نیو گنی اور فلپائن شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں پولیو وائرس کی معدوم قسم ویکسین ڈیرائیوڈ پولیو وائرس ٹائپ 2 (سی وی ڈی پی وی 2) اور وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو1) کے کیسز سامنے آنے کے بعد سفری پابندیوں میں توسیع کردی تھی۔
پولیو سے بچاؤ کے لیے مسافر کیا کرسکتے ہیں؟
امریکی ٹریول الرٹ 2 کے مطابق سی ڈی سی نے تجویز دی ہے کہ ان ممالک کا سفر کرنے والے تمام افراد کی مکمل ویکسین کی جائے۔
وہ بالغ افراد جنہیں بچپن میں پولیو ویکسین دی گئی انہیں پولیو ویکسین کا اضافی(سنگل) لائف ٹائم بوسٹر ڈوز دیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پولیو وائرس کی معدوم قسم کے 7 کیسز کی تشخیص
الرٹ میں کہا گیا کہ ’بچپن میں آپ کو پولیو ویکسین دی گئی ہو یا اس سے قبل پولیو سے بیمار ہوئے ہوں تو آپ کو اپنی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ایک بوسٹر ڈوز کی ضرورت ہوسکتی ہے‘۔
ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟
پولیو وائرس سے متاثر ممالک جانے والے مسافر جو معمول کی پولیو ویکسین مکمل کرچکے ہیں لیکن انہیں اڈلٹ بوسٹر ویکسین نہیں دی گئی تو اس حوالے سے سی ڈی سی نے انہیں اِن ایکٹیویٹڈ پولیو وائرس ویکسین (آئی پی وی) بوسٹر ڈوز دینے کی تجویز دی ہے۔
وفاقی حکومت کا موقف
دوسری جانب پاکستان کی وزارت قومی صحت کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے 2019 میں پولیو کے خاتمے کے لیے ایک چیلنجنگ سال کا سامنا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک 134 بچے اس بیماری سے معذور ہوگئے ہیں، 2020 میں اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت نے ایک جامع پلان مرتب کیا ہے جس کا آغاز گزشتہ ماہ ملک گیر انسداد پولیو مہم سے کیا گیا تھا۔
پاکستان اور دیگر ممالک سے سفر کرنے والے بین الاقوامی مسافروں کی ویکسینیشن سے متعلق ایمرجنسی کمیٹی کی تجاویز پر بات کرتے ہوئے وزارت قومی صحت کے ترجمان نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ 2014 میں نافذ کی گئی تھیں تاکہ متاثرہ ممالک سے دیگر علاقوں میں وائرس کی منتقلی کو روکا جاسکے۔
مزید پڑھیں: انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل خیبرپختونخوا اور پنجاب میں مزید 3 کیسز رپورٹ
انہوں نے کہا کہ ’عالمی برادری کا ذمہ دار رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان نے فوری طور پر اس پر عملدرآمد کیا تھا اور اس وقت سے ایسا کررہا ہے‘۔
ترجمان کے مطابق پاکستان سے روانگی سے قبل ہر ماہ 5 لاکھ سے زائد بین الاقوامی مسافروں کو پولیو ویکسین دی جاتی ہے اور اس حوالے سے جاری کیے گئے سرٹیفکیٹ کی مدت 12 ماہ ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں پاک –افغان بارڈر پر ہر ماہ ایک لاکھ 80 ہزار کے قریب تمام افراد کی اضافی ویکسینیشن کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 'پولیو کے خاتمے کے پروگرام نے خصوصی چیلنجز کا سامنا کیا جو 2019 کے دوران پولیو کیسز میں اضافے کی وجہ بنے‘۔