• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد پر بلاول بھٹو الیکشن کمیشن میں طلب

شائع January 10, 2020
اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا بینچ سماعت کرے گا—فائل فوٹو: اے پی پی
اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا بینچ سماعت کرے گا—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے اثاثہ و واجبات کی تفصیلات میں فرق ہونے کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو 14 جنوری کو طلب کرلیا۔

ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ای سی پی نے بلاول بھٹو کو ازخود نوٹس جاری کیا تھا جس میں اثاثوں کی تفصیلات میں فرق ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا تھا۔

ای سی پی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’اب اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا بینچ سماعت کرے گا جس میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور رکن خیبر پختونخوا جسٹس ارشاد قیصر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

خیال رہے کہ ای سی پی کے فیصلے نے متعدد افراد کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ کیا غیر فعال الیکشن کمیشن ایسا کرسکتا ہے۔

2 رکنی بینچ کے لیے قانون میں ترمیم کی گئی تھی لیکن وہ چیف الیکشن کمشنر اپنے محدود مینڈیٹ کے ساتھ تشکیل دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 6 (3) کے مطابق ’کمشنر اس قانون کے تحت دائر کردہ درخواست، پٹیشنز یا اپیلوں کی سماعت اور ان پر فیصلہ کرنے کے لیے کمیشن کے 3 یا زائد اراکین پر مشتمل بینچ تشکیل دے گا‘۔

مزید پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں میں 'ممنوعہ ہتھیاروں' کی موجودگی کا انکشاف

تاہم گزشتہ برس مارچ میں کی گئی ترمیم کے تحت لفظ ’3‘ کو 2 اراکین سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ حد بندی عمل کے دوران اس پابندی کے باعث کمیشن کو مشکلات کا سامنا تھا اس لیے اس ضمن میں سمری بھیجی گئی تھی۔

الیکشن ایکٹ کی دفعہ 6 کے مطابق ’کمیشن اس قانون کے تحت کمشنر، کسی بھی رکن اور کسی بھی افسر کو اپنے کسی بھی اختیار یا فعل کو استعمال کرنے کا حق دے سکتا ہے‘۔

تاہم ای سی پی کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ کمیشن نے جن سینئر وکلا نے مشاورت کی ان کی رائے یہ تھی کہ اس سیکشن کے تحت اگر افسران پر مشتمل بینچ تشکیل دیے جائیں گے تو وہ عدالتی امور انجام نہیں دے سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں موجود 8 ارکان اربوں روپے اثاثوں کے مالک

اس سلسلے میں چیئرمین پی پی پی کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمیں ابھی تک نوٹس نہیں ملا اور ’صرف میڈیا کے ذریعے اس بات کا علم ہوا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب نوٹس ملے گا تو وکلا اس کا جائزہ لیں گے اور اس کے مطابق جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس طویل عرصے سے زیر التوا ہے لیکن پی پی پی قیادت سے علیحدہ رویہ رکھا جارہا ہے جس سے ’جانبداری کھل کر سامنے آگئی ہے‘۔


یہ خبر 10 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024