• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

روسی صدر کا شام کا غیر متوقع دورہ، بشارالاسد سے ملاقات

شائع January 7, 2020
اس ملاقات کو غیر متوقع تصور کیا جارہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
اس ملاقات کو غیر متوقع تصور کیا جارہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے مشرقی وسطیٰ کے ملک شام میں غیر متوقع دورے پر اپنے ہم منصب بشارالاسد سے ملاقات کی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق شام کے سرکاری میڈیا اور روس کی نجی نیوز ایجنسی 'انٹرفیکس' کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ دونوں ممالک کے صدور کے مابین ملاقات دمشق میں ہوئی۔

مزید پڑھیں: ترکی نے شام میں فوجی بیس کو نشانہ بنانے کا امریکی الزام مسترد کردیا

روسی صدر کا شام کا یہ دورہ غیر متوقع تصور کیا جارہا ہے۔

خبر رساں اداروں نے روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے بتایا کہ 'بشارالاسد کے ساتھ اپنی گفتگو میں روسی صدر نے کہا کہ اب ہم اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ شام میں ریاست اور ملک کی علاقائی سالمیت کی بحالی کی طرف ایک بہت بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے'۔

روسی ترجمان نے بتایا کہ ولادی میر پوٹن نے دمشق میں روسی عسکری پوسٹ کا دورہ کیا اور وہاں صدر بشارالاسد سے ملاقات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کو شام کے مختلف علاقوں کی صورتحال سے متعلق عسکری رپورٹس پیش کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘امریکا نے شام میں رہائشی علاقوں پر کیمیائی ہتھیار داغے‘

ادھر شام کی خبر رساں ایجنسی 'ثنا' نے روسی صدر کے دورے کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں اور صرف اتنا کہا کہ ولادی میر پوٹن نے دارالحکومت میں روسی فوجی اڈے میں بشارالاسد سے ملاقات کی۔

واضح رہے کہ 2017 میں شام کے شہر لٹاکیا میں روسی حمیم ہوائی اڈے کے دورے کے بعد ولادی میر پوٹن کا شام کا یہ پہلا دورہ ہے۔

دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات ایسے وقت پر ہوئی جب ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی غیر معمولی حد تک بڑھ چکی ہے۔

امریکا نے 3 جنوری کو بغداد میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی پر حملہ کرکے انہیں ہلاک کردیا تھا۔

جس کے بعد سے ایران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

امریکی فوجی شام کے مشرقی حصے میں بھی موجود ہے۔

روس نے 2015 میں اپنی فضائیہ کو شام میں تعینات کیا اور فیصلہ کن طور پر ان باغیوں کے خلاف بغاوت کا رخ موڑ دیا جو ملک کی خانہ جنگی میں بشارالاسد کی حکومت گرانے کے لیے لڑ رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024