• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پینٹاگون نے امریکی صدر کے بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

شائع January 7, 2020
امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ امریکا مسلح تنازعوں کے قوانین کی پاسداری کرے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ امریکا مسلح تنازعوں کے قوانین کی پاسداری کرے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پینٹاگون نے عالمی پابندیوں کے برخلاف ایرانی ثقافتی و مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔

یاد رہے کہ جمعہ کو عراق میں امریکی فضائی حملے میں ایران کی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور عراق نے بھی غیرملکی افواج سے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا جس پر امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے ایران کی جانب سے کسی بھی کارروائی کی صورت میں ایرانی ثقافتی اور مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی تاہم اب پینٹاگون نے امریکی صدر کے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ امریکا مسلح تنازعوں کے قوانین کی پاسداری کرے گا اور جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کے ثقافتی مراکز پر حملوں سے لاتعلقی کا اعلان کر رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ مسلح تنازعوں کا قانون ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے عراق سے فوجی انخلا کے حوالے سے خط کو 'غلطی' قرار دے دیا

ایسپر کا بیان دیگر دفاعی و فوجی حکام کے تحفظات کی عکاسی کرتا ہے جہاں جنگی قوانین کے تحت انتہائی خطرات کے علاوہ شہریوں پر حملے اور ثقافتی و مقدس مقامات کو نشانہ بنانے پر پابندی ہے۔

ٹرمپ نے سب سے پہلے ہفتے کو ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ایران کے 52 مقامات کو نشانے پر رکھا ہوا ہے، ان میں سے چند ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے انتہائی اہم ہیں، اور ان اہداف اور ایران کو انتہائی تیزی اور شدت کے ساتھ نشانہ بنایا جائے گا۔

اس ٹوئٹ پر سیکیورٹی و قانونی ماہرین اور ڈیموکریٹک اراکین کانگریس نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا لیکن امریکی صدر اپنے موقف پر ڈٹے رہے البتہ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی قسم کی کارروائی کی صورت میں عالمی قوانین کو ضرور مدنظر رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کےدوران بھگدڑ، 40 افراد ہلاک

پینٹاگون کے پاس ایک عرصے سے ایران کی اہم تنصیبات کی فہرست موجود ہے جس کے بارے میں حکام نے آج تک کوئی بات نہیں کی لیکن اس فہرست میں ممکنہ طور پر اہم فوجی تنصیبات، میزائل سسٹم اور دیگر اہم مقامات شامل ہو سکتے ہیں۔

کسی بھی ہدف کو نشانہ بنانے سے قبل فوج اور پینٹاگون ایکج طویل عمل سے گزرتے ہیں جس میں اس بات کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ یہ اہداف قانونی ہیں یا نہیں اور تمام ضوابط پورے کرنے کے لیے مقام کو نشانہ بنانے سے قبل صدر کی منظوری لی جاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024