جے یو آئی کی مجلس عاملہ کا آرمی ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کا فیصلہ
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کے فیصلہ کی توثیق کردی۔
مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جعلی اسمبلی سے اس طرح کے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دے سکتے۔
مزیدپڑھیں: آرمی ایکٹ ترمیمی بل: جے یو آئی (ف) کا مخالفت اور بھرپور مزاحمت کا اعلان
انہوں نے کہا کہ 'آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون کو 2 پہلوؤں سے دیکھا گیا، (جس میں) پہلا ایکٹ کا مسودہ، مندرجات اور دوسرا جعلی اسمبلی سے ایسے ایکٹ کی منظوری کے حق کا جائزہ' تھا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی پارلیمانی پارٹی نے جو فیصلہ کیا تھا مرکزی مجلس عاملہ نے اس کی توثیق کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی نے تمام اپوزیشن کے ساتھ 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو مسترد کردیا تھا۔
ساتھ ہی جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے بتایا کہ مجلس عاملہ نے مدارس کے حوالے سے حکومت کے حالیہ اقدامات پر غور کیا اور دینی مدارس کے ساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اصلاحات کا نام لے کر معاشرے میں مدارس کے حوالے سے منفی رجحانات کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کی کشتی ڈوبنے کے قریب پہنچ گئی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم وزارت تعلیم کے حالیہ اقدامات کو مسترد کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مدارس کے ساتھ مذاکرات کی غلط تشریح کی گئی ہے تاہم ہم نے مدارس کنونشن پر اتفاق کیا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے خیبرپختونخوا میں مدارس کے طلبا کو اسکالرزشپ کے نام پر سرکاری رقوم دینے کو بھی مسترد کردیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'کسی بھی دینی مدارس کے طالب علم کو سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ سابق حکومت نے آئمہ کے نام پر پیسے کا فیصلہ کیا تھا جسے علما نے مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغربی دنیا کیوں سمجھتی ہے کہ مدارس کے نصاب سے شدت پسندی کی ذہنیت جنم لیتی ہے جبکہ اصل میں دینی مدارس کا نصاب اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے۔
دوراب گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا نے افغان جہاد کی وجہ سے پاکستان کو کلاشنکوف پکڑائی تھی اسکی وجہ مدارس نہیں آپ خود ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ میں ترامیم کیلئے حکومت کے اپوزیشن سے رابطے
اس موقع پر نیب ترمیمی آرڈیننس پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں، نیب انتقامی ادارہ ہے جس کی اب تصدیق ہوچکی'
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر 'اسٹیبلشمنٹ موجودہ حکومت کی پشت سے ہٹ جائے تو یہ عوامی دباؤ کا مقابلہ نہیں کرسکتی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اتنے اہم معاملے پر مسلم لیگ (ن) کو تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہیے تھا قبل اس کے وہ اپوزیشن کو اکٹھا کرتے (انہوں) نے یکطرفہ فیصلہ کردیا گیا'۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ 'پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) قواعد پر بحث کررہے ہیں حالانکہ یہ متفقہ موقف سے مطابقت نہیں رکھتا'۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ امریکا مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا میں نئی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت مواخذے کا سامنا ہے اور اگلے انتخابات میں بھی جانا ہے۔