• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

سکھر میں عمارت گرنے سے 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی

شائع January 2, 2020
تین منزلہ عمارت کے نچلے حصے میں دکانیں قائم تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
تین منزلہ عمارت کے نچلے حصے میں دکانیں قائم تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کے ضلع سکھر کے اسٹیشن روڈ پر تین منزلہ عمارت گرنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ 10 سے زائد افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

سکھر کے علاقے اسٹیشن روڈ پر واقع تین منزلہ عمارت اچانک دھماکے سے گرگئی جس کے ملبے تلے متعدد افراد دب گئے جبکہ عمارت گرنے سے علاقے کی بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔

علاقہ مکینوں نے اس کی اطلاع امدادی ٹیموں کو دی اور اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔

امدادی ٹیموں نے کافی دیر کوششوں کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر ملبے سے نکال کر سول ہسپتال منتقل کیا جہاں ایک سالہ بچی حنیفہ اور دو خواتین خالدہ اور منہا دم توڑ گئیں، جبکہ 9 افراد زیر علاج ہیں تاہم دو زخمیوں کو نازک حالت کے باعث لاڑکانہ ریفر کردیا گیا۔

حادثے کی اطلاع پر کمشنر سکھر شفیق احمد مہیسر اور ڈپٹی کمشنر رانا عدیل نے پہنچ کر وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔

عمارت میں 4 سگے بھائیوں کے خاندان کے 20 سے زائد افراد مقیم تھے۔

کمشنر سکھر نے اس موقع پر 2 خواتین اور ایک بچی کی ہلاکت اور 9 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمارت گرنے کی دو دوجوہات ہوسکتی ہیں، یا تو عمارت کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا ہوگا یا پھر اس کو نقشے کے مطابق تعمیر نہیں کیا گیا ہوگا، تاہم اس کی تفتیش کی جائے گی۔

دوسری جانب جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اس میں پاک فوج اور رینجرز کے جوان بھی حصہ لے رہے ہیں اور ہیوی مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سکھر سے رپورٹ طلب کرلی اور انہیں ہدایت کی ہے کہ ملبے تلے پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جائے۔

واضح رہے کہ 30 دسمبر کو کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15 سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

عمارت ایک طرف جھک گئی تھی جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام نے عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے اسے مکینوں سے خالی کروا دیا تھا۔

پیر کی صبح عمارت کے ایک حصے کے جھکنے کی وجہ سے مکینوں کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود دکانوں کو بھی خالی کرا لیا گیا تھا اور پولیس اور رینجرز نے گلی کو دونوں طرف سے بند کرکے آمد و رفت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ عمارت میں 18 فلیٹس تھے اور زمین بوس ہونے سے قبل عمارت کی بجلی اور گیس بھی منقطع کر دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024