• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

2019 مشکل تھا، 2020 ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا، وزیر اعظم

شائع January 1, 2020
آج حالات اچھے نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیم پر توجہ نہ دینا بھی ہے، وزیر اعظم — فوٹو: ڈان نیوز
آج حالات اچھے نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیم پر توجہ نہ دینا بھی ہے، وزیر اعظم — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ 2019 میں عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن قومیں آزمائش میں مٹتی نہیں بلکہ مضبوط بن کر ابھرتی ہیں جبکہ 2020 ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔

اسلام آباد میں ایئر یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیارات کا فروغ بہت اہم ہے، اس سلسلے میں نصاب کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی بڑی تیزی سے ترقی کر رہی ہے جس سے تبدیلی کا عمل بھی تیز تر ہو گیا ہے، اس انقلاب سے استفادہ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے والے اداروں کا ہونا ناگزیر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ہمیں مشکل حالات اور وسائل کی کمی کے باوجود تعلیم پر توجہ دینے کے لیے روایت سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا سنگ بنیاد رکھ رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم نے کہا کہ ملکوں کو مالی لحاظ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم آزمائش سے قومیں مٹتی نہیں بلکہ مضبوط بن کر ابھرتی ہیں، ہمارے ملک بے پناہ قدرتی وسائل اور مواقع موجود ہیں، ہمارے لوگ بڑے باصلاحیت ہیں جس کا ثبوت بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی ہیں جو اچھے نظام میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، ہمیں اپنے ملک میں بھی نظام کو ٹھیک کرنا ہے اور میرٹ کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج حالات اچھے نہ ہونے کی ایک وجہ تعلیم پر توجہ نہ دینا بھی ہے، 60 کی دہائی میں ہمارے ملک میں تعلیم کا معیار اتنا اچھا تھا کہ بیرون ملک سے لوگ ہمارے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 2020 پاکستان کی ترقی کا سال ہوگا، وزیر اعظم عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں بھی تعلیم کے حصول پر بہت زور دیا گیا ہے، حضور اکرمۖ نے تعلیم کے حصول کو مقدس فریضہ قرار دیا، اس حوالے سے حضورۖ کی زندگی ہمارے لیے عملی نمونہ ہے، انہوں نے مالی وسائل کے لحاظ سے مشکل وقت میں بھی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا، یہ تعلیم ہی تھی جس کی بنیاد پر مسلمانوں نے کئی صدیوں تک سائنس کے شعبے میں برتری قائم رکھی۔

عمران خان نے کہا کہ میرا وژن ریاست مدینہ کی بنیاد پر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، ماضی کے حکمرانوں کا ملک کو ایشین ٹائیگر بنانے کا تصور محدود وژن کی عکاسی کرتا تھا، بڑی سوچ انسانیت کی فلاح و بہبود پر مبنی ہوتی ہے جس طرح مدینہ کی فلاحی ریاست میں غریبوں، بیواؤں اور یتیموں کے لیے وظائف مقرر کیے گئے تھے، اسی طرح ریاست مدینہ میں قانون سب کے لیے برابر تھا اور تعلیم کو ترجیح حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2019 ایک مشکل سال تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے، پاکستانی روپے پر دباؤ زیادہ تھا اور اس عرصے میں عوام کو مشکل وقت سے گزرنا پڑا، تاہم ہماری حکومت ملک میں معاشی استحکام لائی ہے اور 2020 ترقی و خوشحالی کا سال ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے سال کے دوران ملک اوپر جائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے ہر شعبے میں بے پناہ وسائل، صلاحیتیں اور مواقع موجود ہیں، معدنی ذخائر، زرخیز زمین اور سیاحت جیسے شعبوں پر توجہ دے کر ہم ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب آرڈیننس کا مقصد تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا ہے، وزیر اعظم

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سیاحت کے لیے پرکشش مقام قرار دیا جا رہا ہے، اس شعبہ میں موجود صلاحیتوں اور مواقع سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا، اسی طرح تعمیرات کے شعبے پر بھی توجہ دی جائے گی کیونکہ ہاؤسنگ کے شعبے کے ساتھ 40 مزید صنعتیں وابستہ ہیں جو ترقی کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کمزور طبقے کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، یوٹیلٹی اسٹورز پر رعایتی نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم کی جائیں گی، ملک کے غریب لوگوں کی سہولت کے لیے انصاف کارڈ فراہم کیے جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ اس سال کے آخر تک یہ سہولت ہر مستحق تک پہنچے، کچی بستیوں میں لنگر کھولے جا رہے ہیں جبکہ بے گھر اور غریب مزدوروں و محنت کشوں کے لیے پناہ گاہیں کھول رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا وژن فلاحی ریاست کا قیام ہے، نئے سال کے دوران اس جانب نمایاں پیشرفت کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024