کولیسٹرول کی سطح سے مستقبل میں امراض قلب کی پیشگوئی ممکن

شائع December 30, 2019
تحقیق میں 19 ممالک کے لگ بھگ 4 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو
تحقیق میں 19 ممالک کے لگ بھگ 4 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا — شٹر اسٹاک فوٹو

طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھaتا ہے جو دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں بھی شامل ہیں۔

کولیسٹرول وہ چکنائی والا مواد ہوتا ہے جو جگر اور مختلف غذاﺅں جیسے انڈے، پنیر اور گوشت وغیرہ سے بنتا ہے۔

کولیسٹرول جسمانی افعال کے لیے ضروری ہے مگر نقصان دہ سمجھے جانے والے کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح میں زیادہ اضافہ امراض قلب، فالج یا شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

موٹاپے کے شکار افراد، ورزش سے دوری، تمباکو نوشی اور الکحل وغیرہ کے استعمال کو بھی کولیسٹرول کی سطح میں اضافے سے جوڑا جاتا ہے۔

اس کے مقابلے میں صحت کے لیے فائدہ مند ایچ ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں موجود ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو واپس جگر میں بھیجتا ہے جو اسے جسم سے خارج کرتا ہے۔

اب ایک تحقیق میں 45 سال سے کم عمر نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح اور طویل المعیاد بنیادوں پر امراض قلب اور فالج کے خطرے میں تعلق دریافت کیا گیا ہے۔

طبی جریدے دی لانیسٹ میں شائع تحقیق میں 19 ممالک کے لگ بھگ 4 لاکھ افراد کا جائزہ 43 سال سے زائد عرصے تک لیا گیا۔

تحقیق میں لوگوں کے ڈیٹا کے تجزیے سے عندیہ ملا کہ جوانی میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ 75 سال کی عمر میں دل کی جانب جانے والی شریانوں کے امراض کی پیشگوئی کرتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران امریکا، یورپ اور آسٹریلیا میں ہونے والی 38 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

تحقیق کے آغاز پر لگ بھگ 4 لاکھ افراد میں سے کوئی بھی خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا شکار نہیں تھا اور سائنسدانوں نے دہائیوں تک ان کی صحت کا جائزہ لیا اور امراض قلب یا فالج وغیرہ کے کسی بھی قسم کے واقعے کی تفصیلات کو دیکھا گیا۔

اس عرصے میں 54 ہزار سے زائد امراض قلب کے (جان لیوا یا دیگر) اور فالج کے واقعات ریکارڈ ہوئے اور جب محققین نے ہر عمر کے افراد اور مردوں و خواتین کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تو انہوں نے دیکھا کہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی سے امراض قلب یا فالج کا خطرہ بھی کم ہوگیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ طویل المعیاد بنیادوں پر دل اور شریانوں کے امراض کا خطرہ 45 سال سے کم عمر افراد میں ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نوجوانوں میں خطرے اس لیے بڑھتا ہے کیونکہ ان میں خون میں موجود نقصان دہ شحم چربی کاثر زیادہ لمبے عرصے تک ہوتا ہے۔

تحقیق میں تصدیق ہوئی کہ ایل ڈی ایل اور ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح مستقبل میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض کے خطرے کی پیشگوئی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

محققین نے 35 سے 70 سال کی عمر کے افراد کا ماڈل تیار کیا گیا اور تخمینہ لگایا گیا کہ ان میں 75 سال کی عمر میں دل سے جڑے امراض کا خطرہ کتنا ہوسکتا ہے، اس میں مختلف عناصر جیسے جنس، عمر، ایل ڈی ایل لیول، بلڈ پریشر، جسمانی وزن، ذیابیطس اور تمباکو نوشی وغیرہ کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی سے نمایاں فائدہ بھی جوان افراد میں جان لیوا امراض کے خطرے میں کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک 45 سے کم عمر مرد اگر ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح 3.7 سے 4.8 ایم ایم او ایل فی لیٹر کے درمیان ہوتی ہے تو ان میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا باعث بننے والے کم از کم 2 عناصر کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اس کو مزید کم کیا جائے تو 4 سے 16 فیصد تک امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

خواتین میں یہ شرح 6 سے 29 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایل ڈی ایل سطح کو کم رکھنے کی کوشش کرکے بلاک شریانوں کی ابتدائی علامات کو بھی ریورس کیا جاسکتا ہے جسے ایتھیروسلی روسس کہا جاتا ہے۔

مگر یہ واضح نہین ہوسکا کہ کولیسٹرول کی سطح مستحکم رکھنے یا معمولی اضافے سے کسی فرد کی زندگی کیسے متاثر ہوسکتی ہے یا اس حوالے سے نوجوانوں کے لیے کیا علاج تجویز کیا جانا چاہیے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ دریافت کیا جاسکے کہ بعد کی زندگی میں امراض کے خطرات سے دوچار افراد کو جان لیوا امراض سے بچایا جاسکے۔

خیال رہے کہ کولیسٹرول کی سطح میں اضافے کی کوئی علامات نہیں ہوتیں اور بیشتر افراد کو اس کا علم نہیں ہوتا، تاہم ڈاکٹر ایک عام خون کے ٹیسٹ کے ذریعے اس کی سطح کو چیک کرسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024