اسرائیل کا القدس، مغربی کنارے میں 2 ہزار گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ
اسرائیل کی حکومت فلسطین کے مقبوضہ علاقوں القدس اور مغربی کنارے میں مزید نئی بستیوں میں 2 ہزار گھر تعمیر کرنے کی منظوری دے رہی ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار ہرٹز کی خبر ہے کہ اسرائیل کی سول انتظامیہ آنے والے دنوں میں تقریباً 2 ہزار نئے گھر تعمیر کرے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کا افتتاح اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے مغربی کنارے اور القدس میں نئی بستیوں میں 3 ہزار گھروں کی تعمیر کے اعلان کے حوالے سے منصوبے کے ساتھ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:کیا عرب ممالک فلسطین کو دھوکہ دے رہے ہیں؟
خیال رہے کہ نیتن یاہو نے رواں برس ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی شمالی اردن کی وادی کا ملانے کا حکم جاری کریں گے جس کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا تعاون درکار ہوگا جبکہ مغربی کنارے میں بستیاں بھی قابض حکومت کا حصہ ہوگا۔
مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نیکولے ملادینوف نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے، القدس اور مشرقی یروشلم میں بستیوں کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے یا مزید 22 ہزار گھرانوں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔
اس سے قبل 2016 میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی حکومت کے اس اقدام کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کرلی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے اسرائیل کے اس منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی حکومت نے گزشتہ تین برس کے دوران 8 ہزار گھروں کی تعمیر کے ٹینڈر جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین کی اسرائیلی بستی منصوبے کی مذمت
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین کی سرزمین مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم، القدس میں جبری طور پر تعمیر کی گئیں بستیوں میں 6 لاکھ سے زائد اسرائیلیوں کو بسادیا ہے جہاں 230 سے زائد بستیاں قائم ہیں۔
فلسطینی آزاد ریاست میں مغربی کنارے کو اپنا حصہ سمجھتے ہیں اور القدس کو آزاد فلسطین کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔