• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

مجھ پرمقدمہ اپنی قیادت کو چھوڑنےکیلئے بنایا گیا، راناثنااللہ

شائع December 26, 2019
رانا ثنااللہ کے استقبال کے لیے فیصل آباد میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی—فوٹو:ڈان نیوز
رانا ثنااللہ کے استقبال کے لیے فیصل آباد میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی نے رانا ثنااللہ نے رہائی کے بعد کہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ پارٹی قیادت کو چھوڑنے کے لیے بنایا گیا لیکن استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا۔

راناثنااللہ نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد فیصل پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو 6 ماہ ہوگئے،ویڈیو کہاں ہے تاہم لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ضمانت ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسرکے ساتھ میرے سوال و جواب کی ویڈیو بھی پیش کر دیں۔

راناثنااللہ نے کہا کہ جماعت اور میری ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے سازش کی گئی،مجھ پرمقدمہ میری لیڈرشپ کو چھوڑنے کے لیے بنایا گیا لیکن پہلے میں 100 فیصد تھا تو اب ایک ہزار فیصد نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے اور ووٹ کو عزت دوکے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ میری 6 ماہ قید پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، میں نے پوری زندگی میں ہیروئن کانشہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں:ضمانت کے بعد رانا ثنا رہا: استغاثہ کے کیس میں 'خامیاں' واضح ہیں، تفصیلی فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ‘ان لوگوں کو پتہ ہے کہ یہ کیس جھوٹا ہے اس کے باوجود وہ اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں، اگر کوئی ایجنسی یا ادارہ اس طرح کا جھوٹا کیس بنائے تو وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کو نوٹس لینے کے لیے 6 ماہ کیا بلکہ 6 منٹ کی بات ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ معاملہ حکومت اور ان کی اتھارٹیز کا کام ہے، ان کا یہ کام تو نہیں اپنے وزیر کو کہیں کہ اگلے دن جا کر پریس کانفرنس کریں کیونکہ میڈیا اس پر زیادہ دلچسپی لے رہا ہے اور وہاں جا کر جھوٹ بولو’۔

'آخری سانس تک قائد نوازشریف کے ساتھ ہوں'

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘یہ میرے خلاف جو مرضی چاہے تیار کرلیں لیکن جو بات میں نے اپنی جماعت اور اپنے قائد میاں نواز شریف سے متعلق کہی ہے اس پر آخری سانس تک قائم رہوں گا’۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اثاثوں کی چھان بین کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘میں پچھلے 20 سال سے انکم ٹیکس ریٹرنز فائل کررہا ہوں اور پچھلے 20 سال سے بطور ایم پی اے، وزیر اور رکن قومی اسمبلی اپنا ٹیکس گوشوارہ جمع کررہا ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جو جائیداد اور اکاؤنٹس میں نے اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہے اس کے علاوہ پوری دنیا میں ایک روپے کی جائیداد یا ایک روپے کا اکاؤنٹ نہیں ہے لیکن اب میرے ملنے والے دوست اور عزیز جو بھی ہیں ان کی جائیداد بھی میرے کھاتے میں ڈال کر اس فائل کو موٹی کرکے پیش کر رہے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس ختم نہیں ہوا، ابھی بھی ملزم ہیں، شہریار آفریدی

راناثنااللہ نے کہا کہ ‘یہ کہہ رہے ہیں کہ آسٹریلیا میں میری دو ارب روپے کی پراپرٹی پکڑی گئی ہے حالانکہ میں زندگی میں کبھی آسٹریلیا گیا ہی نہیں، اگر پکڑی ہے تو بتاؤ وہ کدھر ہے لیکن اس طرح کے حربے میرے علاوہ دیگر لوگوں کے خلاف بھی استعمال ہورہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘دیگر لوگوں کو بھی انہوں نے جیل میں ڈالا ہوا ہے اور یہ سیاسی انتقام اور ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا’۔

'حکومت کھل کر اس کیس میں مدعی بن گئی'

راناثنااللہ نے ایک سوال پر کہا کہ ‘جب ایک آدمی سامنے آکر خود کہہ رہا ہے کہ میں یہ کررہا ہوں تو مجھے اس کے پیچھے جھانکنے کی ضرورت نہیں ہے اس کو بنانے والا کون ہے، حکومت اس معاملے کی ذمہ داری لے رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت اس مقدمے کی ذمہ داری لیتے ہوئے مدعی بن گئی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ظلم حکومت کررہی ہے، اس ظلم میں وزیراعظم اور اس کا وزیر شامل ہے، اگر وہ کسی کے کہنے پر کررہے ہیں تو پھر وہ کررہے ہیں تو پھر ظلم کا حساب تو انہوں نے دینا ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ ‘میرا سب سے پہلے مطالبہ چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت سے بھی ہے کہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے، میں اس مقصد کے لیے اسمبلی کے فلور پر بات کروں گا اس کے علاوہ جہاں جہاں چارہ جوئی ہوسکتی ہے وہ میں کروں گا’۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 جنوری تک توسیع

راناثنااللہ نے کہا کہ ‘اس مقدمے میں انہوں نے ہیروئن اپنے گودام سے نکال کر ڈال دیا ہے، اپنے 10 یا 15 افراد جو کوئی حوالدار، کوئی اے ایس آئی اور سب انسپکٹر ہے، ان کو گواہ بنادیا ہے وہ غریب جو یہ کہیں گے وہ بتادیں گے اس لیے یہ میرا مطالبہ ہے اور یہ مطالبہ 6 ماہ بھی رہا ہے’۔

رانا ثنااللہ کا چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مطالبہ

اپنے مطالبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ان 6 ماہ میں جب بھی تاریخ پر آیا ہوں، اس وقت بھی عدلیہ، انتظامیہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی مطالبہ کیا تھا کیونکہ اے این ایف میں فوج سے لوگ آتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ میں شروع دن سے یہی بات کررہا ہوں اور اس کے لیے میں بھرپور طریقے سے آواز اٹھاؤں گا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ‘یکم جولائی کو میں اپنی جماعت اور قیادت کے ساتھ یقیناً 100 فیصد کھڑا تھا تو آج میں ہزار فیصد اپنی جماعت اور اپنے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں اور اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے، ہم اس ملک اور عوام کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ووٹ کو عزت دو کو جاری رکھیں گے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہمیں ووٹ دو بلکہ ہم کہتے ہیں عوام کے فیصلے کو تسلیم کرو، یہ سلیکٹڈ کٹھ پتھلیاں اس ملک کو آگے نہیں لے کر جاسکتیں اس لیے عوام کو عزت دو، عوام کے ووٹ اور فیصلے کو عزت دو’۔

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پورے دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ ان کو معلوم ہے کہ ہم نے یہ جھوٹا کیس کیا ہے اس کے باوجود عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں ’

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024