• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

امریکی صدر کی لوکیشن ٹریک کرنا بہت آسان، نیویارک ٹائمز

شائع December 22, 2019
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — شٹر اسٹاک فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — شٹر اسٹاک فوٹو

امریکی صدر کے عہدے کو دنیا کا طاقتور ترین سمجھا جاتا ہے مگر ان کی نقل و حرکت پر کسی کے لیے بھی نظر رکھنا بہت آسان ہے۔

یہ دعویٰ نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کے لوکیشن ڈیٹا کی مدد سے کسی کو ٹریک کرنا کتنا آسان ہے۔

نیویارک ٹائمز کی یہ رپورٹ آنکھیں کھول دینے والی ہیں جس کو اوپن کرنے پر آپ کے سامنے متعدد سبز نقطے نظر آئیں گے جو نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں موجود تمام افراد کے ہیں۔

اس کو پڑھ کر آپ کو احساس ہوتا ہے کہ اپنے اسمارٹ فونز کے استعمال کو کس طرح بدلنا چاہیے کیونکہ انکشافات رونگٹے کھڑے کردینے والے ہیں۔

مگر حیران کن طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی نیویارک ٹائمز ٹریک کرنے میں کامیاب رہا۔

اس رپورٹ میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد کے 50 ارب لوکیشن پنگز کا ڈیٹا دیکھا گیا۔

اخبار کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی نقل و حمل کو ٹریک کرنے کا لوکیشن ڈیٹا بہت آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اس میں امریکی صدر کے فون کو ٹریک نہیں کیا گیا بلکہ ان کے ساتھ موجود سیکرٹ سروس ایجنٹ کے فون کو ٹریک کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی نقل و حمل کا پیچھا کیا گیا۔

فوٹو بشکریہ نیویارک ٹائمز
فوٹو بشکریہ نیویارک ٹائمز

رپورٹ کے مطابق 'صدر کے قافلے سے چند فٹ پیچھے 'نقل و حمل پر باریک بینی سے نظر رکھی گئی جو ہمارے خیال میں سیکرٹ سروس کے ایک ایجنٹ کے فون سے ریکارڈ کی گئی، جس کا گھر بھی ڈیٹا میں واضح طو رپر شناخت کیا جاسکتا ہے، اس گھر کو عوامی تفصیلات سے جوڑنے پر اس کے نام کا انکشاف ہوا، جبکہ اس کے شریک حیات اور دونوں کے خاندانوں کی مزید تفصیلات بھی ظاہر ہوگئی ہیں'۔

تو آسان الفاظ میں امریکی صدر پر بھی نظر رکھنا ممکن ہے تو عام لوگ تو جاسوسوں کی نگاہوں سے بظاہر محفوظ نہیں۔

نیویارک ٹائمز نے ثابت کیا کہ صدر کی جائے وقوع کے بارے میں جاننا کتنا آسان ہے جس کے لیے اسے گمنام ذرائع سے بہت زیادہ ڈیٹا کی دستیابی سے مدد ملی۔

اخبار نے اسمارٹ فون کے ذریعے نگرانی سے بچنے کی چند ٹپس بھی بیان کی ہیں۔

ایپس کے ساتھ لوکیشن شیئرنگ کو روکیں

ایپس کے ساتھ لوکیشن شیئرنگ کو روکنے کا سب سے اہم ٹول پہلے سے ہی فون میں موجود ہے، اور اس کے لیے ہر ایپ کو اوپن کرنے کی بھی ضرورت نہیں، آئی فون میں لوکیشن شیئرنگ روکنے کے لیے سیٹنگز پرائیویسی لوکیشن سروسز میں جائیں، جہاں آپ ہر ایپ میں لوکیشن شیئر کرنے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ آپ بیک گراﺅنڈ میں بھی فون کو لوکیشن شیئر کرنے سے روک سکتے ہیں، اس کے لیے سیٹنگز میں جنرل بیک گراﺅنڈ ایپ ریفریش میں جائیں، اس سے پش نوٹیفکیشنز متاثر نہیں ہوں گے۔

اینڈرائیڈ فون میں اس کے لیے سیٹنگز میں بائیومیٹرک اینڈ سیکیورٹی میں جاکر ایپ پرمیشنز اور وہاں لوکشن کا انتخاب کریں اور ایپس کے ساتھ لوکیشن شیئر کرنے کا خود فیصلہ کریں۔

موبائل آئی ڈی ڈس ایبل کردیں

آپ کی آن لائن سرگرمی اکثر موبائل ایڈورٹائزنگ آئی ڈی سے جڑی ہوتی ہے اور اس کی مدد سے ٹریک کیا اجتا ہے، جو کہ فون کے ایک منفرد نمبر سے بنتی ہے، جسے اشتہارات بھیجنے اور ایپ میکرز کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔ لوکیشن ڈیٹا کو بھی ایڈ آئی ڈی کے ساتھ بھیجا جاتا ہے، یہ آپ سے متعلق ڈیٹا سے بھی جڑا ہوسکتا ہے۔ آپ اس فیچر کو پرائیویسی سیٹنگز میں جاکر ڈس ایبل کرسکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سیٹنگز میں گوگل پر جاکر ایڈز میں جائیں اور ایڈز پرسنلائزیشن سے آپشن آﺅٹ کو ٹرن آن کردیں۔

گوگل کو لوکیشن محفوظ کرنے سے روکیں

اگر آپ کا ایک گوگل اکاﺅنٹ ہے تو یہ کمپنی پہلے ہی اپنی سروسز سے جڑے لوکیشن ڈیٹا کو محفوظ کررہی ہوگی، آپ گوگل کو یہ معلومات جمع کرنے سے روک سکتے ہیں جس کے لیے اکاﺅنٹ کے لوکیشن ایکٹیویٹی کنٹرولز میں جاکر لوکیشن شیئرنگ کو ٹرن آف کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024