لڑکے یا لڑکی کی پیدائش؟ اس کا فیصلہ والد کے جینز کرتے ہیں، تحقیق
مردوں کے جینز بیٹے یا بیٹی کی پیدائش کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ دعویٰ ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا جس میں سیکڑوں خاندانوں کے شجرہ نسب کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا۔
نیو کیسل یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق مردوں کے ہاں زیادہ بیٹوں یا بیٹیوں کی پیدائش کا موروثی طور پر منتقل ہونے والے جینز سے تعلق ہے۔
آسان الفاظ میں ایسا مرد جس کے زیادہ بھائی ہوں، اس کے گھر بیٹوں کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ زیادہ بہنوں والے بھائی کے بیٹیوں کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں شامل سائنسدانوں کے مطابق مردوں میں موروثی طور پر یہ صلاحیت منتقل ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران 927 خاندانوں کے شجرہ نسب کا تجزیہ کرکے ساڑھے 5 لاکھ سے زائد افراد کی معلومات حاصل کی گئی۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑے یا لڑکی پیدائش کا امکان موروثی ہوسکتا ہے، ہم اب جانتے ہیں کہ ان مردوں کے زیادہ بیٹے ہوتے ہیں جن کے بھائی زیادہ ہوں، اگر اس سے الٹ ہو تو بیٹیوں کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ مرد ہی کسی بچے کی جنس کا تعین کرتے ہیں یعنی ان کے اسپرم میں موجود ایکس یا وائے کروموسوم ہوتے ہیں، اگر ایکس کروموسوم ماں کے ایکس کروموسوم سے ملتا ہے تو بیٹی (2 ایکس کروموسوم) کی پیدائش ہوتی ہے جبکہ وائے کروموسوم ماں کے ایکس کروموسوم سے ملتا ہے تو لڑکے کی پیدائش ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ مردوں کے اسپرم میں زیادہ ایکس یا وائے کروموسومز کی موجودگی جینز کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔
ایک جین جو 2 حصوں پر مشتمل ہو جن کو ایلیل بھی کہا جاتا ہے، ماں اور باپ سے الگ الگ بچے میں منتقل ہوتا ہے، یعنی مرد دو مختلف قسم کے ایلیل لے کر پھرتے ہیں جو ممکنہ طور ایک جین کے تین امتزاج (ایک ایم ایم، دوسرا ایم ایف اور تیسرا ایف ایف)کا باعث بن سکتے ہیںہے جو ایک اور وائے کروموسوم کی شرح کو کنٹرول کرتا ہے۔
جن مردوں میں پایم ایم ہوتا ہے، ان میں وائے کروموسوم زیادہ ہوتا ہے اور بیٹوں کی زیادہ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، دوسرا ایم ایف یکساں مقدار میں ایکس اور وائے کروموسوم بناتا ہے اور بیٹوں اور بیٹیوں کی مساوی تعداد کا امکان بڑھتا ہے۔
تیسرا ایف ایف زیادہ ایکس کروموسوم بناتا ہے جس سے بیٹیوں کی پیدائش کا امکان زیادہ بڑھتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ جین والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگوں کے ہاں زیادہ بیٹوں کی پیدائش ہوتی ہے جبکہ کچھ کے ہاں زیادہ بیٹیوں کی، اور اس سے ہی مردوں اور خواتین کی آبادی میں توازن کی ممکنہ وضاحت بھی ہوتی ہے۔