سانحہ اے پی ایس کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، آرمی چیف
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کو 5 برس مکمل ہونے پر کہا ہے کہ اس سانحے کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’ سانحہ اے پی ایس میں ملوث 5 دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے پھانسی دے دی گئی‘۔
انہوں نے کہا کہ 'شہدا اور ان کے لواحقین کو سلام پیش کرتے ہیں، بطور قوم ہم نے دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے طویل سفر کیا ہے، متحد ہو کر ہم پاکستان کے دیر پاامن اور ترقی کی جانب گامزن ہیں‘۔
سانحہ اے پی ایس پر ویڈیو پیغام میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں ایسی فوج کا چیف ہوں جہاں پر ہمارے جوان ہر وقت اس ملک کے لیے جان نچھاور کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دھمکانے والی بیرونی قوتوں کو پیغام دیتا ہوں کہ جب تک ہمارے پاس ایسے والدین اور بچے ہیں کوئی اس کا ملک کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کو 5 سال، لواحقین کے غم آج بھی تازہ
ننھے فرشتوں کےقتل عام کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی،صدرِ مملکت
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ '5 برس قبل اے پی ایس کے ننھے فرشتوں / اساتذہ کے قتل عام کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس دن کو یاد کرکے کوئی اپنے آنسو نہیں روک سکتا، اس دن کی یاد میں، ہم اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے‘۔
آج سانحے کے شہدا کو یاد کرنے کا دن ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ اے پی ایس کی پانچویں برسی پر جاری پیغام میں کہا کہ ’ معصوم بچوں کے خون نے قوم کو ہر قسم کی انتہاپسندی، دہشت گردی، تشدد اور نفرت کے خلاف متحد کردیا‘۔
اس حوالے سے وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ آج سانحے کے شہدا اور اس میں بچ جانے والوں کو یاد کرنے اور ان کے لیے دعا کرنے کا دن ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ اس روز نوجوان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ’ ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ عسکریت پسندی کی سوچ کو ملک میں پروان چڑھنے اور قوم کو اس مکروہ سوچ کا یرغمال بننے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔
اس سانحے پر قوم کے دل آج بھی زخمی ہیں، شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سانحہ اے پی ایس کی برسی پر متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہ اس قومی سانحے پر قوم کے دل آج بھی زخمی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اپنے معصوم بچوں کے غم میں ذہنی توازن کھو بیٹھنے والی ماوں کو ہم بھلا نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے معصوم بچوں کا پاک خون دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عزم کا ثبوت ہے اور یہ دن پوری دنیا کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ رنگ ونسل، مذہب وعقیدہ اور کسی علاقے کی تفریق کے بغیر پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف لہو دیا ہے، سانحہ اے پی ایس نے دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو ایک بیانیہ دیا۔
مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ معصوم بچوں کے پاک لہو نے ہی پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج، پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف عظیم قربانیوں پر سلام پیش کرتے ہیں۔
ریاست کی ناکامی ہے کہ انصاف فراہم نہیں کیا گیا،بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ اے پی ایس کمیشن کی رپورٹ اب تک جاری نہیں کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ’ یہ ریاست کی ناکامی ہے کہ انصاف فراہم نہیں کیا گیا، یہ ناقابلِ معافی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اب تک عملدرآمد نہیں کیا گیا‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’دہشت گرد سے متاثر فرد کی حیثیت سے جسے آج تک انصاف نہیں ملا میں ان تمام لوگوں کو درد سمجھتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھویا اور میں ان سے کہتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ ہوں‘۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ ایک دن جسے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا، ایسا سانحہ جس سے قوم کو صدمہ پہنچا‘۔
انہوں نے کہا کہ اے پی ایس دہشت گرد حملے نے کئی معصوم بچوں سمیت ان کے اساتذہ کی جانیں لیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ’ ایسا دوبارہ کبھی‘ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے عزم ساتھ ساتھ ہمارے پاس آنسو اور دعائیں باقی ہیں‘۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز ذوالفقار بخاری نے کہا کہ’ پاکستان میں ہر پُرامن دن ہمارے ننھے سپاہیوں کو خراجِ عقیدت ہے، ہم نہیں بھولے‘۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 دہشت گردوں نے اے پی ایس پر بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے طلبہ سمیت 140 سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا۔
سانحہ اے پی ایس کے بعد پاک فوج نے قبائلی علاقوں میں آپریشن ضربِ عضب کا آغاز کیا تھا اور حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد گزشتہ برس اپریل میں بچوں کے والدین کی درخواست اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل
بعد ازاں 9 مئی کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے سانحے کی تحقیقات کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن بنانے کے لیے زبانی احکامات جاری کیے تھے تاہم ہائی کورٹ کو تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے جس کے باعث کمیشن تشکیل نہیں پایا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران کمیشن کی تشکیل کے لیے تحریری احکامات صادر کر دیئے تھے۔
جس کے بعد 14 اکتوبر 2018 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں اے پی ایس سانحے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔