انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل خیبرپختونخوا اور پنجاب میں مزید 3 کیسز رپورٹ
اسلام آباد : نیشنل پولیو پروگرام پیر (آج) سے رواں برس کی آخری ملک گیر انسداد پولیو مہم کے آغاز کی تیاری کررہا ہے تاہم اس سے قبل پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مزید 3 بچوں میں پولیو کی تصدیق ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 4 سے 8 ماہ کے 3 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد رواں برس پاکستان میں پولیو کے کیسز کی مجموعی تعداد 104 تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ برس ملک بھر سے رپورٹ کیے گئے پولیو کیسز کی تعداد 12 جبکہ 2017 میں 8 تھی۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں پولیو کے کیسز کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی
ایک سرکاری بیان کے مطابق پاکستان 16 سے 20 دسمبر تک ملک کے تمام اضلاع یا علاقوں میں ملک گیر گھر گھر مہم سے پولیو وائرس کے خلاف جنگ کا پھر آغاز کررہا ہے جس کے دوران 3 کروڑ 96 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی۔
تمام بچوں کو ویکسین پلانے کو یقینی بنانے کے لیے انسداد پولیو کی مذکورہ مہم افغانستان میں بھی ساتھ ہی شروع ہورہی ہے کیونکہ 104 میں سے پولیو کے 75 کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے ہیں جو افغانستان کے ساتھ طویل سرحد سے ملحق ہے۔
انسداد پولیو مہم کے آغاز سے صرف ایک روز قبل نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 2 بچیوں سمیت 3 بچوں میں پولیو کی تصدیق کی ہے۔
پولیو کے مزید 3 کیسز
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے عہدیدار کےمطابق خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے جبکہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ سے پولیو کا ایک کیس سامنے آیا۔
4 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی ہے جو ضلع لکی مروت کی تحصیل سرائے نورنگ میں واقع یونین کونسل بخمیل احمد زئی کی رہائشی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین پینے اور نشان زدہ انگلیوں والے بچوں کی تعداد میں واضح فرق کا انکشاف
لکی مروت کی یونین کونسل ڈیرہ تنگ میں 8 ماہ کے بچے میں پولیو کی تصدیق ہوئی، عہدیدار نے کہا کہ ڈیرہ تنگ میں پولیو کا شکار ہونے والے بچے کے خاندان والے اسے پولیو ویکسین پلانے کے خواہش مند نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ پولیو کا تیسرا پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں 7 ماہ کی بچی میں سامنے آیا، اس بچی کو بھی پولیو ویکسین کا ایک بھی ڈوز نہیں دیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا سے 75 کیسز رپورٹ ہوئے
رواں برس پولیو علاقے کے لحاظ سے پولیو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختوںخوا سے پولیو کے 75، سندھ سے 16، بلوچستان سے 7 اور پنجاب سے 6 کیسز رپورٹ ہوئے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ 2019 میں 100 سے زائد بچے پولیو سے معذور ہوگئے جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ’ مزید نقصان سے بچنے کے لیے ہمیں پولیو وئراس کے اس حملے کو پلٹنا ہوگا، ہم نے وائرس کو روکنے کے لیے دسمبر، فروری اور اپریل میں بڑے پیمانے پر 3 مہمات کی منصوبہ بندی کی ہے‘۔
ڈاکٹر رانا صفدر نے کہا کہ ’ دسمبر کی اعلی معیاری مہم وائرس کو روکنے کے لیے صحیح رفتار طے کرنے کے لیے ضروری ہے، نیشنل پولیو پروگرام نے دنیا کی اعلیٰ ترین ویکسین کی دستیابی کو عوام کے گھر پر یقینی بنانے کے لیے بے انتہا محنت کی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ ملک بھرمیں ہر بچے کی ویکسینیشن کو آسان بنانا اب والدین اور تمام پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے‘۔
ای او سی بلوچستان کے صوبائی کورآرڈینیٹر راشد رزاق نے کہا کہ انسداد پولیو مہم میں کوئٹہ، پشین، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی، صحبت پور، ڈیرہ بگٹی،سبی، لورالائی، دکی، ہرنائی، زیارت، قلعہ عبداللہ ، قلعہ سیف اللہ، برکھان، ژوب، شیرانی، بولان، کوہلو، نوشکی، چاغی، واشک، خاران، قلات، مستونگ اور خضدار کے علاقوں کو کور کیا جائے گا۔