• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیر اعظم کے بھانجے کا نام مقدمے میں شامل نہ کرنے پر پولیس کو تنقید کا سامنا

شائع December 13, 2019
پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیمیں ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے—فوٹوبشکریہ ٹوئٹر
پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیمیں ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے—فوٹوبشکریہ ٹوئٹر

پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی (پی آئی سی) پر وکلا کے حالیہ حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر پولیس کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ پی آئی سی پر دھاوا بولنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری ملازمین کو زدوکوب کرنے کے الزام میں 250 وکلا کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئیں۔

مزیدپڑھیں: 'وزیراعظم نے ہسپتال پر حملے میں بھانجے کے شامل ہونے کی مذمت کی ہے'

پی آئی سی کے چیف ایگزیکٹو اور ایس ایچ او شادمان کی شکایت پر درج مقدمات میں دہشت گردی ، قتل اور اسٹریٹ کرائم کی دفعات عائد کی گئیں۔

متعدد سی سی ٹی وی، موبائل فون فوٹیج اور دیگر ذرائع سے معلومات حاصل کرنے کے بعد پولیس نے 21 وکلا کو ایف آئی آر میں نامزد کیا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ موبائل فون کی فوٹیج میں وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کو جیل روڈ پر پولیس پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں ان کو نامزد کیا اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا۔

وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے کے ساتھ مبینہ طور پر رعایت کے باعث پولیس کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ حسان نیازی، کالم نگار حفیظ اللہ نیازی کے صاحبزادے ہیں جو چند سال قبل تک وزیراعظم عمران خان کے سخت نقاد تھے۔

اس ضمن میں ایک سینئر پولیس افسر نے حسان نیازی کو ملنے والی رعایت کے تاثر کو مسترد کیا اور کہا مشتعل تمام وکلا کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حسان نیازی بھی 200 سے زائد وکلا میں شامل تھے تاہم اب وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیمیں ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

مزیدپڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ

انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 46 وکلا کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہیٰ اور ان کے بیٹے رکن اسمبلی مونس الٰہی سے ملاقات کی اور پی آئی سی پرحملے کو 'انتہائی شرمناک اور قابل افسوس' قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ذمہ دار عناصر قانون سے نہیں بچ پائیں گے۔

پرویز الہیٰ نے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف، مریضوں اور ان کے لواحقین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔


یہ خبر 13 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024