رواں مالی سال: 5 ماہ میں تجارتی خسارہ تقریباً 33 فیصد کم ہوگیا
اسلام آباد: رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ 33.04 فیصد کم ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان محکمہ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس کمی کی بڑی وجہ درآمدات میں دو عددی (ڈبل ڈیجٹ) کمی کے ساتھ ساتھ برآمدی رقم میں معمولی اضافہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ اور مجموعی طلب میں کمی کے سلسلے میں درآمد کو کم کرنے کے حکومتی اصلاحی اقدامات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 34 فیصد کمی
اعداد و شمار کو دیکھیں تو جولائی سے نومبر میں تجارتی فرق 9 ارب 66 کروڑ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 14 ارب 43 کروڑ ڈالر تھا، ماہانہ بنیادوں پر خسارے میں 29.65 فیصد کمی ہوئی اور یہ نومبر میں ایک ارب 92 کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں 2 ارب 74 کروڑ ڈالر تھا۔
ادھر وزارت تجارت نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں مالی سال میں تجارتی خسارہ گزشتہ مالی سال کے 31 ارب ڈالر سے کم ہوکر 12 سے 19 ارب ڈالر رہ سکتا ہے۔
مذکورہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں درآمدات 19 ارب 21 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 23 ارب 54 کروڑ روپے کے مقابلے میں 18.41 فیصد کم ہوئی۔
اسی طرح نومبر میں درآمدی اشیا کی قدر میں 13.99 فیصد کمی دیکھی گئی اور یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 4 ارب 58 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 3 ارب 94 کروڑ ڈالر رہی۔
اس کے برعکس جولائی سے نومبر میں برآمدات 4.79 فیصد بڑھ کر 9 ارب 54 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9 ارب 10 کروڑ ڈالر تھی۔
تاہم یہ اعداد و شمار اتنے حوصلہ افزا نہیں کیونکہ برآمد جسے گزشتہ کچھ ماہ میں مختلف کرنسی گراوٹ کی وجہ سے زیادہ بڑھنا چاہیے تھا وہ اس طرح نہیں بڑھ سکی۔
یہ بھی پڑھیں: 2 ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمی
اگر ماہانہ بنیادوں پر برآمدات کو دیکھیں تو یہ نومبر میں 9.53 فیصد بڑھ کر 2 ارب ایک کروڑ ڈالر پہنچ گئی جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ایک ارب 83 کروڑ ڈالر تھی۔
حکومت نے رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا ہدف گزشتہ مالی سال کے 24 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے 26 ارب 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالررکھا گیا۔
واضح رہے کہ بجٹ 20-2019 میں حکومت نے برآمدی مصنوعات میں استعمال ہونے والے خام مال اور نیم تیار مصنوعات کو تمام کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ کردیا تھا، اس کے علاوہ حکومت نے برآمدی شعبے کو سیلز ٹیکس ریٹرن فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔