• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شیریں مزاری کی دفتر خارجہ پر شدید تنقید

شائع December 10, 2019
شیریں مزاری نے ہیومن رائٹس ڈپلومیسی نام سے ایک سیمینار سے خطاب کیا—تصویر: ٹوئٹر وزارت انسانی حقوق
شیریں مزاری نے ہیومن رائٹس ڈپلومیسی نام سے ایک سیمینار سے خطاب کیا—تصویر: ٹوئٹر وزارت انسانی حقوق

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کی اُن کی کوششوں کو نہ سراہنے پر دفتر خارجہ کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس ڈپلومیسی کے نام سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی احکامات معاہدوں اور قراردادوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ذریعے چلائے جارہے ہیں جس پر پاکستان سمیت زیادہ تر ممالک راضی ہیں۔

انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ دفتر خارجہ نے تبدیلوں کے ساتھ اپنی رفتار تیز نہیں کی اور سفارت کاری کی نوعیت میں آنے والی تبدیلیوں کو سمجھنے سے انکاری رہا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت 7 دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، وزیرخارجہ

ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی 7 بین الاقوامی قراردادیں ایسی ہیں جس میں پاکستان فریق ہے، ان میں انٹرنیشنل کنوینینٹ برائے سول اینڈ پولیٹکل رائٹس، انٹرنیشنل کنوینینٹ آن اکنامکس، سوشل اینڈ کلچرل رائٹس، کنوینشن اگینسٹ ٹارچر، کنوینشن آن ایلمنیشن آف آر فورمز آف ڈسکریمنشین اگینسٹ ویمن، کنوینشن آن رائٹس آف پرسنز ود ڈس ایبلینیٹز، کنوینشن آن رائٹس آف دی چائلڈ اینڈ دی انٹرنیشنل کنوینشن آن دا ایلمنیشن آف آل فارم آف ریشیل ڈسکریمنیشن شامل ہیں۔

شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ان کنویشنز کے تحت عائد ذمہ داریوں پر عمل کر کے فوائد حاصل کیے ہیں لیکن دفتر خارجہ بین الریاستی تعلقات میں انسانی حقوق سفارت کاری کی اہمیت کو تسلیم نہیں کرتا۔

شیریں مزاری کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے انسانی حقوق کو اتنی اہمیت نہ دینے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیاں مکمل طور پر بے نقاب ہونے سے محروم رہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کے اقدام کے بعد لائن آف کنٹرول کے اطراف میں بھارت کے کلسٹر بموں کے استعمال کے بارے میں انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق، 18 ایچ آر اسپیشل پروسیجر مینڈیٹ ہولڈرز اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے کووآرڈنیشن آف ہیومنیٹرین افیئرز کو خط لکھا۔

اس خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ وادی میں رہنے والے افراد کو بین الاقوامی قانون کے تحت انسانی راہداری مہیا کی جائے، اسی طرح انہوں نے بھارت کی جانب سے ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر یو این ایس سی کی قرارداد نمبر 1325 کی خلاف ورزی پر بھی روشنی ڈالی۔

ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے فالو اپ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس حوالے سے زیادہ آگاہی ہوتی تو ہم بھارت کے مقبوضہ کشمیر کے ساتھ الحاق پر یو این جی اے کے ذریعے آئی سی جے سے مشاورتی رائے لے سکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بنیادی اور ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو روند رہا ہے'

شیریں مزاری نے موجودہ دور کی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خارجہ پالیسی کے ڈھانچے کے ازسر نو جائزے کی تجویز دی، اس کے ساتھ انہوں نے انسانی حقوق کی سفارت کاری میں موضوعاتی طریقہ کار پر زور دینے کا مطالبہ کیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی زیادتیوں کو نظر انداز کرنے پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جو انسانی حقوق کا معیار قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024