• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ملک میں سیاسی تبدیلی کی اپوزیشن کی سازشیں ناکام ہوں گی، جہانگیر ترین

شائع December 8, 2019
آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کامیابی سے قانون منظور کرا لیں گے، جہانگیر ترین — فوٹو: ڈان نیوز
آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کامیابی سے قانون منظور کرا لیں گے، جہانگیر ترین — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی تبدیلی کی اپوزیشن کی سازشیں ناکام ہوں گی اور مائنس عمران خان نہیں ہوگا۔

لاہور میں پولو کپ فائنل کی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین نے کہا کہ 'ملک میں کوئی سیاسی تبدیلی نہیں آئے گی، عمران خان ملک کے وزیر اعظم ہیں جو اپنی مدت پوری کریں گے اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہے، اپوزیشن کا یہ خیال پلاؤ اور خوش فہمی ہے، وہ احتساب سے بچنے اور اپنے پیسے کو بچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن ان کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'مائنس عمران خان نہیں ہوگا، پی ٹی آئی عمران خان کی وجہ سے ہے، مائنس عمران خان کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'نواز شریف کی تیمارداری کے لیے لندن میں ان کے دو بیٹے موجود ہیں، ایسی صورت میں مریم نواز کے وہاں جانے کی سمجھ نہیں آتی، لیکن یہ لوگ ملک سے بھاگنا چاہتے ہیں اس نواز شریف اور شہباز شریف کے مائنس ہونے کے بعد اب مریم کے مائنس ہونے کا وقت آگیا ہے۔'

پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی لندن میں جائیداد اور فنڈز سے متعلق تصفیے پر بات کرنے سے وزیر اعظم کی جانب سے روکے جانے پر جہانگیر ترین نے کہا کہ 'عمران خان نے ایسی کوئی ہدایت نہیں کی ہے، میرے علم میں یہ ہے کہ اس سول ڈیل سے متعلق برطانیہ کی ہی یہ شرط ہے کہ اس بات کو باہر نہیں نکالنا۔'

آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سمجھتے ہیں پارلیمنٹ اور عوام سپریم ہیں، ہم ابھی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ نظرثانی اپیل دائر کرنی ہے یا قانون ہی بنانا پڑے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر اس حوالے سے قانون بنانے کی ضرورت ہوئی تو ہم سر جوڑے گے اور کامیابی سے قانون کو منظور کرا لیں گے۔'

سابق صدر آصف علی زرداری سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'وہ بھی زیادہ بیمار ہو رہے ہیں اور ان کے لیے بھی کہا جارہا ہے کہ ان کا علاج بھی صرف امریکا اور برطانیہ میں موجود ہے، اس لیے ممکن ہے کہ وہ تمام لوگ جن پر کیسز ہیں وہ خود کو بچانے کے لیے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کریں گے۔'

جہانگیر ترین نے مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے کہا کہ 'مولانا صاحب کا کچھ پتہ نہیں چلتا، ہم ان کا آنا جانا ہی دیکھ رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'میری آج ہی سردار اختر مینگل سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے، وہ بلوچستان جارہے ہیں جس کے باعث ان سے ملاقات نہیں ہو سکی، جب وہ واپس آئیں گے تو ملاقات ہوگی، پہلے بھی ان کے مسائل حل کیے ہیں اور جو باقی رہ گئے ہیں وہ بھی حل کریں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ اداروں میں اتفاق رائے سے تقرریاں ہماری اور اپوزیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم مل کر بیٹھیں اور آئینی عہدوں پر تقرریوں کے لیے اتفاق رائے قائم کریں، جبکہ مجھے یقین ہے کہ ہم ایسا کر لیں گے۔'

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024