مسلم لیگ (ن) مفروروں کے پاس ڈیرہ جمائے بیٹھی ہے، معاون خصوصی
وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور سینئر رہنماؤں کے لندن میں مشاورتی اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری مسلم لیگ (ن) مفروروں کے پاس ڈیرہ جمائے بیٹھی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘ستم ظریفی ہے کہ قانون سازی سمیت دیگر امور پر مشاورت میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پاکستان کے قانون کو مطلوب ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پوری کی پوری (ن) لیگ مفروروں کے پاس ڈیرا جمائے بیٹھی ہے’۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ‘جس طرح علاج کرانا ہر قیدی کا حق ہے اسی طرح جرم کا حساب لینا قانون کا حق اور تقاضا ہے’۔
یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سنیئر رہنماؤں کا اجلاس گزشتہ روز لندن میں ہوا تھا جہاں آرمی چیف کی مدت کے حوالے سے قانون سازی اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر گفتگو کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کا لندن میں شہباز شریف کی سربراہی میں مشاورتی اجلاس
مسلم لیگ (ن)ٰ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے بعد وفد نے پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔
شہباز شریف نے پارٹی قائد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر تبادلہ خیال کیا، بطور اپوزیشن لیڈر وزیراعظم کو خط لکھا، ان کا بھی خط آیا اور میں نے جواب دے دیا، انہوں نے 3 نام دیے اور ہم نے بھی تین نام دیے ہیں’۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ‘ہماری بھرپور اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کوشش ہوگی کہ ہم خلوص سے ان کے ساتھ گفتگو کریں اور جو سب سے اچھا امیدوار ہے اس کی تعیناتی کے لیے اتفاق رائے پیدا کریں، اللہ کرے یہ مرحلہ عبور کریں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ماضی قریب میں عمران خان کے حوالے سے تجربات بہت مایوس کن ہیں لیکن امید رکھنی چاہیے اور ہماری پوری کوشش ہوگی’۔
نواز شریف افغانستان بھی براستہ لندن جاتے تھے، فواد چوہدری
دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی لندن میں موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے ٹویٹر پر بیان دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بات ثابت کرتے پانچ سال لگے کہ لندن میں نوازشریف اور فیملی جن اپارٹمنٹس میں رہتی ہے وہ ان کی ملکیت ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کا وفد اہم سیاسی معاملات پر پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے لندن روانہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘نواز شریف نے افغانستان بھی جانا ہوتا تھا تو براستہ لندن جاتے تھے جب معاملہ عدالت میں آیا تو انتہائی سنجیدگی سے پکا منہ بنا کر ملکیت سے انکار کر دیا، اب پھر وہیں مقیم ہیں’۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اپنے علاج کے لیے عدالت سے ضمانت کے بعد حکومتی اجازت پر لندن گئے تھے اور ان کے ساتھ شہباز شریف بھی وہی موجود ہیں بعد ازاں اہم معاملات پر قائدین سے مشاورت کے لیے سینئر رہنما بھی لندن پہنچے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اب بھی جو بات تشویش کی ہے وہ یہ ہے ان کے پلیٹلیٹس کم ہیں، ڈاکٹر ادویات کے ذریعے برابر کر رہے ہیں اور اس کی وجہ جاننے کے لیے کوششیں جاری ہیں، انہیں کلیئر قرار نہیں کیا گیا’۔
اجلاس میں زیر بحث آنے والے معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘آرمی چیف کے معاملے پر ہم نے محسوس کیا کہ یہ حکومت غیرسنجیدہ ہے، اس نے دانستہ طور پر ایک ایسا حساس معاملہ جس کو معمول کے مطابق حل ہونا چاہیے تھا لیکن الجھایا جس سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی’۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ حکومت یا تو نااہل ہے یا پھر بددیانت ہے اور اسی طرح چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ بھی 3 سال پہلے پتہ تھا کہ 6 دسمبر 2019 کو ریٹائر ہونا ہے لیکن ان کی تقرری کے لیے وزیراعظم نے وقت پر مشاورت کا عمل شروع نہیں کیا’۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اس معاملے کو اتنا لٹکایا کہ چند دن رہ گئے، پھر اپوزیشن لیڈر نے تنگ آکر خود خط لکھا نام بھیجے جس پر وزیراعظم ہاؤس بھی جاگا اور اپنے نام بھیجے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے اتفاق کیا کہ دیگر جماعتوں سے مل کر ایسے ناموں پر اتفاق رائے پیدا کریں جس سے الیکشن کمیشن کی ساکھ بحال ہو اور آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہونے کی یقین دہانی حاصل کی جاسکے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘آج ہم نے معاشی صورت حال اور بجلی کے بل میں باربار اضافہ اور دیگر مہنگائی پر بھی غور کیا اور مذمت کی اور مسلم لیگ (ن) دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں پریس کلبوں کے باہر اور پارلیمنٹ کےاندر بھی احتجاج کرے گی’۔