• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان، فواد عالم کی 10سال بعد واپسی

شائع December 7, 2019
مصباح الحق نے کہا کہ ہماری ساری توجہ سری لنکا کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ
مصباح الحق نے کہا کہ ہماری ساری توجہ سری لنکا کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے — فوٹو: اسکرین شاٹ

قومی ٹیم کے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے اسکواڈ کا اعلان کردیا جس میں 10 سال بعد فواد عالم کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ ہماری ساری توجہ سری لنکا کے خلاف سیریز پر مرکوز ہے۔

واضح رہے کہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے باز فواد عالم نے آخری مرتبہ 2009 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ڈونیڈن میں ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔

انہوں نے جولائی 2009 میں سری لنکا کے خلاف اپنے پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنائی تھی، فواد عالم نے 16 سالہ فرسٹ کلاس کیریئر میں 56.84 کی بہترین اوسط سے 12 ہزار 222 رنز بنارکھے ہیں۔

چیف سلیکٹر مصباح الحق نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم سمجھتےہیں ہم نے میچ وننگ ٹیم بنائی ہے اور ٹیم منتخب کرنے کے لیے ہم نے کافی مشاورت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 10 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ بحال ہورہی ہے، پاک-سری لنکا سیریز کے نتائج ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لیے اہم ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز، فواد عالم کی قومی ٹیم میں شمولیت متوقع

مصباح الحق نے ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں قومی ٹیم کے کپتان اظہر علی شامل ہیں۔

ہیڈکوچ نے بتایا کہ کپتان کے علاوہ اسکواڈ میں عابد علی، بابر اعظم، اسد شفیق،فواد عالم، حارث سہیل، امام الحق، عمران خان (جونیئر) ، کاشف بھٹی، محمد عباس، محمد رضوان، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود،یاسر شاہ اور عثمان شنواری شامل ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم میں 2 تبدیلیاں کی گئی ہیں فواد عالم کو افتخار احمد کی جگہ، محمد موسیٰ کی جگہ عثمان شنواری کوٹیم میں شامل کیاگیا ہے۔

ہیڈ کوچ نے بتایا کہ محمد موسیٰ اسکواڈ کا حصہ نہیں ہیں لیکن وہ ٹیم کے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں فواد عالم کی 4 سے 5 برس کی پرفارمنس ہے اور وہ ابھی بہت اچھی فارم میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 10 برس بعد ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی، پاک-سری لنکا سیریز کے شیڈول کا اعلان

ہیڈ کوچ نے کہا کہ باؤلنگ کے لحاظ سے ہم تھوڑی جدوجہد کررہے ہیں اور عثمان شنواری کی فارم اس حوالے سے بہت اچھی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے سب کی رائے ہے کہ عثمان شنواری کی انرجی اور باؤلنگ بہت زبردست رہی ہے اس لیے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ افتخار احمد نے وائٹ بال کرکٹ میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، یہ ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے جب ٹیم میں سے کوئی جاتا ہے لیکن ہم ٹیم میں محدود اسکواڈ ہی شامل کرسکتے ہیں۔

ٹیم کی سلیکشن سے متعلق بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ پورے پاکستان میں ایک سوچ بنی ہوئی ہے کہ شاید میں اکیلا سلیکشن کے فیصلے کرتا ہوں اور ون مین شو ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی میں ون مین شو جیسی کوئی بات نہیں ہے، 6 سلیکٹرز ہیں جو انتہائی باریک بینی سے ان تمام کھلاڑیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ ٹیم میں جتنے بھی کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا ہے ان کی فٹنس، پرفارمنس، ڈسپلن، ان کی صلاحیتوں تکنیکی معاملات کے حوالے سے 6 سلیکٹرز کی رائے بہت معنی رکھتی ہے اور ان کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد ٹیم منتخب کی گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مصباح الحق نے کہا کہ کھلاڑی کو پرفارمنس کے لیے ایک طریقہ کار چاہیے، اس وقت سب کو نظر آرہا ہے کہ آسٹریلیا میں اور پچھلی سیریز میں ہمارا سب سے بڑا مسئلہ باؤلنگ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ’فواد عالم کے پاس پرچی نہیں‘

انہوں نے کہا کہ اگر ہم دیکھیں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کھیلنے والے 2 کھلاڑی یہ فارمیٹ چھوڑ چکے ہیں جبکہ فہیم اشرف اور حسن علی انجرڈ ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ میرے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ میں گھماؤں اور سب ٹھیک ہوجائے، فیصلوں کو جانچنے کا یہی طریقہ ہے کہ اس کے نتائج پر نظر رکھنی چاہیے، معاملات آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گے، ہم ٹیم کی بہتری چاہتے ہیں اور اسی تناظر میں دستیاب وسائل کو استعمال کرتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔

پی سی بی میں مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں، ندیم خان

مصباح الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلیکشن کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ندیم خان نے کہا کہ کافی دنوں سے ایک سوچ بنی ہوئی ہے کہ مصباح اکیلے ہی سلیکشن کا کام کررہے ہیں۔

ندیم خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ ٹیم میں بھی 2 سلیکٹرز موجود ہوتے ہیں کہ ایک سلیکٹر اور دوسرے کوچ جو دو مختلف زاویوں سے کھلاڑیوں کو جانچتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) میں مشاورت سے ہی فیصلے کیے جاتے ہیں ہر سلیکٹر اپنا کام کررہا ہے اور ٹیمیں بنانے سے قبل صلاح مشورے کیے جاتے ہیں۔

سلیکشن کمیٹی کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ ہم نے سری لنکا کے اسکواڈ کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں 6 سلیکٹرز کے ساتھ اجلاس کیا اور شارٹ لسٹ کیے گئے کھلاڑیوں کے نام مصباح الحق کو بھجوائے تھے اور اب ان شارٹ لسٹ کھلاڑیوں پر تفصیلی مشاورت کے بعد حتمی ٹیم منتخب کی۔

ندیم خان نے کہا کہ مصباح الحق تمام فیصلے اکیلے نہیں کرتے، یہ اسکواڈ سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلیکٹرز باقاعدگی سے مصباح کو رپورٹ کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے جانے والی ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 11 سے 15 دسمبر تک پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم جبکہ دوسرا 19 سے 23 دسمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024