سگریٹ کے پیکٹ پر 'انتباہ' کا سائز 85 فیصد کیا جائے، سول سوسائٹی
سول سوسائٹی کے کارکنوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 4 سال قبل کیے جانے والے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہ کا سائز بڑھاکر 85 فیصد کیا جائے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ مطالبہ نیشنل پریس کلب میں ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن (ایچ ڈی ایف)، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پاناہ) اور چیرا فلمز نے کیا۔
مزیدپڑھیں: تمباکو نوشی سے صحت کے مسائل، پاکستان دنیا کے سر فہرست 15 ممالک شامل
واضح رہے کہ جنوری 2015 میں حکومت نے سگریٹ کے پیکٹوں پر صحت سے متعلق صحت کا انتباہی سائز 45 فیصد سے بڑھا کر 85فیصد کرنے کا ایس آر او جاری کیا اور 5ماہ کے اندر ہی پیکٹ پر ایک تصویر لگا دی گئی۔
مذکورہ فیصلہ قومی صحت خدمات (این ایچ ایس) کی اس وقت کی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے کیا تھا، جس کے بعد انہیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے نوازا بھی تھا تاہم اس فیصلے پر کبھی عمل نہیں ہوا۔
فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف سول سوسائٹی کے کارکنوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، اس پر جسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل بینچ نے چند روز قبل ایک مختصر حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت دو ہفتوں میں مذکورہ نوٹیفکیشن کو نافذ کرنے یا منسوخ کرنے کا فیصلہ کرے۔
موجودہ قوانین کے مطابق سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہ کی گرافک کا سائز، پیکٹ کا 60 فیصد ہونا ضروری ہے۔
مزیدپڑھیں: دوران حمل ماں کی تمباکو نوشی بچے کے لیے خطرناک
سائز میں اضافے کا اعلان 2017 میں ایک ایس آر او کے ذریعے کیا گیا تھا، جس نے 2015 نوٹیفکیشن کی جگہ لے کر اس سائز کو 85 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔
ماہرین صحت کے مطابق خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سگریٹ کے ڈبے پر انتباہ کا سائز چھوٹا ہے۔
اگر پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کی بات کی جائے تو نیپال میں پیکٹ پر صحت کی انتباہ 90 فیصد، بھارت میں 85 فیصد اور سری لنکا میں 80 فیصد ہے۔
ایچ ڈی ایف کے سی ای او اظہر سلیم نے کہا کہ بڑے پیمانے پر آگاہی پیدا کرنے اور تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لیے سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہ ثابت اور اس میں سرمایہ کاری کے خلاف مؤثر اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت سے متعلق انتباہ کی اہمیت مختلف تحقیقی مقالات کے ذریعہ ثابت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلگتے سگریٹ کو بجھائیے، ہمارے جنگل بچائیے
دوسری جانب تمباکو کنٹرول کے فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے تحت دستخط کنندگان کے لیے لازمی ہے کہ وہ سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہی گرافک اور متن کو واضح کریں۔
اظہر سلیم کے مطابق 'ایف سی ٹی سی کے دستخط کنندگان کو صحت عامہ سے متعلق قوانین اور پالیسیاں مرتب کرتے وقت تمباکو کی صنعت سے متاثر نہیں ہونا چاہیے لیکن یہاں صورتحال کافی مختلف ہے کیونکہ سرکاری ادارے آسانی سے تمباکو کی صنعت سے متاثر ہوتے ہیں'۔
اس حؤالے سے انسداد تمباکو مہم کے نمائندے ملک عمران نے کہا کہ تمباکو کی صنعت پوری طرح سے حکمت عملی تیار کر رہی ہے کہ کس طرح تمباکو کنٹرول اقدامات کو غیر موثر بنایا جاسکے اور تمباکو کنٹرول پر کام کرنے والے سرکاری محکموں کو متاثر کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کے دوسرے ممالک سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق انتباہ کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ پاکستان ابھی بھی تمباکو کی صنعت کے زیر اثر ہے۔
اظہر سلیم نے بتایا کہ 'عدالت میں دوران سماعت وزارت صحت نے تمباکو کی صنعت کے لابی گروہوں کے دباؤ کا شکار ہونے کا اعتراف بھی کیا'۔
مزیدپڑھیں: پاکستان: ’تمباکو سے لاحق امراض کے علاج پر سالانہ 140 ارب روپے کے اخراجات‘
علاوہ ازیں وزارت این ایچ ایس کے سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تمباکو سے ایک لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
اس وقت ملک میں تقریبا ایک کروڑ 56 لاکھ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ 6 سے 15 سال کی عمر کے تقریباً 12 سو پاکستانی بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں، اس کے علاوہ تمباکو نوشی کی معاشی لاگت 143 ارب روپے سے زائد ہے۔