کراچی: ڈی ایچ اے میں لڑکی کے اغوا کا معاملہ حل نہیں ہوسکا
کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کے پوش علاقے میں ایک لڑکی کے اغوا کا معاملہ حل نہیں ہوسکا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے کے مصروف کمرشل پر ایک 20 سالہ لڑکی کے اغوا کے بارے میں حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی میں موجود کچھ 5 مسلح افراد نے سڑک پر ٹہلنے والے لڑکی اور اس کے نوجوان دوست کو روکا، لڑکے پر فائرنگ کی اور اسے وہاں زخمی چھوڑ کر لڑکی کو لے کر فرار ہوگئے۔
حکام کو اس اغوا کے پیچھے مقاصد اور اس میں ملوث افراد کے بارے میں ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا جبکہ اس واقعے کے قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیلادیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: وزیر اعلیٰ کا ڈیفنس سے لڑکی کے اغوا کا نوٹس، رپورٹ طلب کرلی
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر سید کلیم امام نے اس مبینہ اغوا کی تیز تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے انتظامیہ کو کہا ہے کہ وہ ملوث عناصر کی گرفتاری اور لڑکی کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر ممکن چینل اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرے۔
واقعے سے متعلق درخشاں تھانے کے عہدیدار نے بتایا کہ 'یہ دن کے ابتدائی اوقات میں ہوا جب ایک کار نے نوجوان لڑکی کو روکا جو ڈی ایچ اے بخاری کمرشل کے علاقے میں ایک نوجوان کے ساتھ چہل قدمی کررہی تھی'۔
انہوں نے بتایا کہ ' ابتدائی طور پر دونوں نے کچھ مزاحمت کی لیکن یہ زیادہ دیر تک اسے جاری نہ رکھ سکے کیونکہ گاڑی میں موجود ایک شخص نے پستول نکال کر متعدد فائر کیے، جس سے نوجوان زخمی ہوگیا اور زمین پر گر گیا جبکہ لڑکی کو کار میں سوار مردوں نے کھینچ لیا'۔
ان کے بقول 'کچھ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ وہاں 5 مرد تھے اور انہوں نے دیکھا ان میں سے کم از کم 2 مسلح تھے'۔
اس واقعے نے اس علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا جہاں لوگوں کی بڑی تعداد سڑک کنارے موجود تھی، جن میں سے زیادہ تک اپنے اہل خانہ کے ساتھ تھے۔
ساتھ ہی کچھ ہی سیکنڈز میں علاقہ ویران ہوگیا اور دکانداروں نے اپنے کاروبار معمول کے اوقات سے قبل بند کردیے۔
مذکورہ واقعے کے کچھ دیر بعد ہی پولیس موقع پر پہچنی لیکن کئی گھنٹوں بعد بھی وہ صرف واقعے کے کچھ حصے کو حل کرسکی۔
اس حوالے سے ایس ایس پی جنوبی شیراز نذیر کا کہنا تھا کہ 'زخمی نوجوان کی شناخت ہوگئی ہے اور وہ کلفٹن کے علاقے کا رہائشی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈیفنس میں گھر کے باہر سے نوجوان لڑکی اغوا
انہوں نے بتایا کہ 'لڑکی کورنگی کراسنگ کی رہائشی ہے اور یہ دونوں اپنی 20 کے پیٹے میں ہیں اور دونوں مختلف نجی جامعات کے طالبعلم ہیں'، اس کے علاوہ 'دونوں کے اہل خانہ پولیس سے رابطے میں ہیں جبکہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور پولیس ٹیم جلد از جلد کیس کو حل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے'۔
پولیس نے زخمی نوجوان کی شکایت پر نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 (اقدام قتل)، دفعہ 365 (اغوا یا خفیہ اور غلط طریقے سے شخص کو قید کرنے کے لیے اغوا کرنا) کے تحت ایف آئی آر (2019/771) درج کرلی۔
علاوہ ازیں جب ایس ایس پی نذیر سے لڑکی کے اغوا کے پیچھے کسی ذاتی مقاصد بھتہ خوری یا ذاتی دشمنی کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کسی امکان کو مسترد نہیں کررہے' ہیں۔