’جنگلات میں آگ کے معاملے پرامداد نہیں دی‘
برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے 2 روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ رواں برس اگست میں ایمیزون جنگلات میں لگنے والی آگ کو دنیا کو دکھانے کے لیے ہولی وڈ اداکار لینارڈو ڈی کیپیریو نے فنڈز فراہم کیے تھے۔
برازیلی صدر نے اداکار پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹائی ٹینک‘ ہیرو نے ایک فلاحی ادارے کو 5 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد دی تاکہ ادارہ جنگلات میں لگنے والی آگ کی تصاویر و ویڈیوز بناکر دنیا کے سامنے پیش کرے۔
رپورٹس کے مطابق برازیلی صدر نے سوشل میڈیا پوسٹس پر کمنٹس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کو لینارڈو ڈی کیپریو نے 5 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی، تاکہ تنظیم کے رضاکار جنگلات میں جاکر آگ کی ویڈیوز اور تصاویر بنائیں جنہیں دنیا کے سامنے پیش کرکے برازیل کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
برازیلی صدر نے ہولی وڈ اداکار کی جانب سے فلاحی تنظیم کو امداد دیے جانے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے تھے لیکن دعویٰ کیا تھا کہ لیونارڈو ڈی کیپریو نے امداد فراہم کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایمیزون جنگلات میں آگ کے معاملے پر لیونارڈو ڈی کیپریو نے امداد دی‘
برازیلی صدر کے الزامات کے بعد جہاں ڈبلیو ڈبلیو ایف نے الزامات کو مسترد کیا تھا وہیں لیونارڈو ڈی کیپریو نے بھی مختصر بیان کے ذریعے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔
اور اب اداکار نے جیئر بولسونارو کے الزامات پر سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے وضاحت کی اور خود پر لگے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔
اداکار نے اپنی پوسٹ میں برازیلی صدر کے الزامات کے باوجود برازیلی عوام کی مالی معاونت کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
لیونارڈو ڈی کیپریو نے واضح کیا کہ انہوں نے ایمیزون جنگلات میں لگی آگ کی تصاویر و ویڈیوز بنانے کے لیے کسی بھی فلاحی تنظیم کو کوئی امداد نہیں دی۔
مزید پڑھیں: ایمیزون جنگلات میں آگ سے دنیا کی آکسیجن کا بڑا ذریعہ جل کر راکھ ہونے کے قریب
اداکار نے ساتھ ہی کہا کہ اگرچہ انہوں نے کسی فلاحی تنظیم کو غلط مقصد کے لیے امداد نہیں دی، تاہم وہ اب بھی برازیلی عوام اور وہاں موجود قدیم قبائل و ثقافت کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
اداکار نے اعلان کیا کہ وہ الزامات کے باوجود برازیلی عوام، مقامی حکومت اور وہاں کے ماحول و ثقافت کے تحفظ پر کام کرنے والے اداروں اور تنظیموں کو فنڈنگ فراہم کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ رواں برس اگست میں برازیل سمیت جنوبی امریکا کے 9 ممالک میں پھیلے ہوئے ایمیزون جنگلات میں شدید آگ بھڑک اٹھی تھی جو چند ہفتوں تک جاری رہی تھی۔
ایمیزون جنگلات کا نصف سے زیادہ حصہ برازیل کی زمینی حدود میں آتا ہے، اس لیے ان جنگلات میں آنے والی کسی بھی آفت یا آگ پر قابو پانے کی زیادہ ذمہ داری بھی اسی ملک پر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمیزون جنگلات آگ میں برازیلی و فرانسیسی صدور کی بیویوں کا کیا کام؟
تاہم عام طور پر برازیل جنگلات میں آگ لگنے سمیت دیگر آفات آنے پر فوری امدادی کارروائیاں کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کی وجہ دنیا بھر سے اس پر تنقید کی جاتی ہے۔
ایمیزون جنگلات میں آگ لگنے یا دوسری آفت آنے پر عالمی برادری اس وجہ سے تشویش ناک ہوتی ہے، کیوں کہ یہ جنگلات دنیا کی 20 فیصد آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔
رواں برس اگست میں چند ہفتوں تک رہنے والی آتشزدگی سے ان جنگلات کو بے تحاشہ نقصان پہنچا جس کی وجہ سے برازیل پر عالمی برادری نے سخت تنقید کی، تاہم برازیلی صدر جنگلات میں لگی آگ کو عالمی برادری کی نااہلی اور کچھ اداروں کی ملی بھگت قرار دیتے رہے ہیں۔