• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پشاور کا بی آر ٹی کرپشن کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، احسن اقبال

شائع November 30, 2019 اپ ڈیٹ December 1, 2019
احسن اقبال نے وفاقی حکومت کو کرپٹ ترین حکومت قرار دے دیا—فوٹو:ڈان نیوز
احسن اقبال نے وفاقی حکومت کو کرپٹ ترین حکومت قرار دے دیا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل اور رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو ملکی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور کا بی آرٹی منصوبہ کرپشن کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔

احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘حکومت معیشت چلا نہیں پارہی اور اقتصادی ماہرین کو شاباش، سپریم کورٹ کے اندر آرمی چیف کی تقرری کو پوری دنیا میں جگ ہنسائی بنادیا اور قانونی ٹیم کو شاباش’۔

وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اگر آپ کو مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کامیابی نظر آتی ہے تو اس میں قصور آپ کا نہیں بلکہ آپ کی اس ناکامی کی وہشت کو ہے جس نے آپ کے نظر کے زاویے بدل دیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران صاحب آپ اور آپ کی کابینہ کی غربت تو ختم ہورہی ہے کیونکہ جو اسکینڈل اس وقت جنم لے رہے ہیں جب آپ کی حکومت اترے گی تو عوام ماضی کے تمام اسکینڈل بھول جائیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:مافیا کو ڈر ہے ہم کامیاب ہوگئے تو ان کی دکانیں بند ہوجائیں گی، عمران خان

احسن اقبال نے کہا کہ ‘اسلام آباد، لاہور کے دفاتر میں جاکر پتہ کیجیے دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار ہورہی ہے، رشوت کے ریٹ 100 گنا اوپر جاچکے ہیں، جتنی کرپشن آج پاکستان کے اندر ہے شاید کسی دور میں سرکاری دفاتر میں اس سطح کی کرپشن نہیں تھی جس کا سامنا آج لوگ کررہے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ تو کہتے تھے کہ 90 دن میں کرپشن ختم کردیں گے، ایک عام آدمی اور کاروبار کرنے والے سے پوچھیں کہ آج وہ کتنی رشوت مانگی جارہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کی یہ حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے کیونکہ ہرسطح پر کرپشن کی مقدار کئی گنا بڑھ چکی ہے لیکن دوسروں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں اور اپنے گریبان میں نہیں جھانکا جا رہا ہے’۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘کس طریقے سے دوائیوں کا اسکینڈل ہوا، کیا آج تک کسی کو ہوا لگی، اپنا وزیر صحت بدلا تو کس کی رپورٹ پر تبدیل کیا، ثبوت فراہم کیے گئے تو وزیر صحت کو بدلا اور وہاں سے ہٹایا تو پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنایا کیونکہ پی ٹی آئی سے تعلق ہے اس لیے یہ کیس نیب کو نہیں بھیجوایا جاسکتا ہے’۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ (ن) نے 2020 میں انتخابات کا مطالبہ کردیا

انہوں نے کہا کہ ‘کیا کسی نے پوچھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو گرایا تو کتنے کروڑ اور ارب روپے کن لوگوں نے بنائے اور جب یہ ہوا تو صبح وزیراعظم نے معصومانہ طور پر کہتے ہیں کہ میں نے ٹی وی پر دیکھا’۔

وزیراعظم کو روپے کی قدر کم ہونے کے معاملے پر مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اگر آپ کو بھی نہیں پتہ تھا تو راتوں رات مارکیٹ سے ڈالر کس نے اٹھایا کسی نے اس بات کی تحقیق کی یا اس طرف توجہ دی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو سات خون معاف ہیں’۔

کرپشن کا سب سے بڑا اسکینڈل بی آر ٹی ہے

احسن اقبال نے کہا کہ ‘بی آر ٹی پر کسی نے پوچھا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پروجیکٹس میں سب سے بڑا سفید ہاتھی اور سب سے بڑا کرپشن کا اسکینڈل بی آر ٹی پشاور ہے، کیا کسی نے اس بارے میں کچھ پوچھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہاں پر انکوائری ہوتی ہے تو ان منصوبوں کی ہوتی ہے جو کامیابی سے بنائے گئے اور کامیابی سے چلائے گئے، کامیاب منصوبوں کو کامیاب بنانے والے چور ہیں لیکن جنہوں نے منصوبے ناکام کیا اور نہیں وہ ہیرو ہیں کیونکہ وہ پی ٹی آئی ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:پولیو بحران پر مسلم لیگ (ن) کا کمیشن کے قیام کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کی گولی کھالیں تو آپ کو جیسے فلو وائرس کا انجکشن آیا ہے، نیب کی پکڑ کا انجکشن پی ٹی آئی ہے، آپ پی ٹی آئی کے قطرے پی لیں تو آپ کو ہرقسم کے احتساب سے چھٹکارا مل جائے گا اور آپ احتساب سے بالاتر ہوں گے’۔

’حکومت فوج اور آرمی چیف کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے’

انہوں نے کہا کہ ‘حکومت قومی منصوبوں اور معاملات پر سیاست کرنا بند کرے، جو حکومت کا وزیر آتا ہے کہتا ہے آرمی چیف اور فوج کا ہم نے یہ کردیا ہے، کیا فوج اور آرمی چیف پی ٹی آئی کے ہیں، یہ پوری قوم کے ہیں، اپنی ناہلی اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے فوج اور آرمی چیف کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ یہ ادارے پوری قوم کے ہیں’۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے لیے پارلیمنٹ نے 6 ماہ قانون سازی کرنی ہےاور آپ کو قانون سازی کے لیے اپوزیشن کا تعاون بھی درکار ہے تو عمران خان نے پہلے ہی روز اپوزیشن کو غیر محب وطن، چور اور ڈاکو قرار دے دیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وزرا نے اپوزیشن کی کردار کشی شروع کردی، مجھے تو یوں لگتا ہے کہ اندر سے حکومت کی نیت اور ہے، یہ اپوزیشن کو مشتعل کرکے چاہتے ہیں کہ 6 ماہ میں وہ قانون سازی نہ ہوسکے، اس لیے قومی معاملات ہوتے ہیں ان پر تدبر، فراست اور میچورٹی کی ضرورت ہوتی ہے’۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ‘حکومتیں بچوں کی طرح تماشے لگا کر نہیں چلتیں، ایک وفاقی حکومت جس کی صوبائی حکومتیں اور ملک کے دیگر نمائندہ جماعتیں اور ادارے ہوں اس میں آپ کو وسیع ہونا پڑتا ہے’۔

‘ایلس ویلز نےسی پیک پر عمران خان، شیخ رشید اور مراد سعید کے الزامات دہرائے’

امریکی نمائندہ ایلس ویلز کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے بیان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے اور آج اگر دنیا میں تنازع کھڑے کیے جارہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کے وزرا نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کی مشیر خارجہ ایلس ویلز نے جو تقریر کی اس میں انہوں نے پی ٹی آئی کے وزرا کے بیانات کے حوالے دیے ہیں، شیخ رشید، مراد سعید اور خود عمران خان کے الزامات کا حوالہ دیا ہے جو وہ سی پیک پر عائد کرتے رہے ہیں’۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘یہ حکومت قومی معاملات اور اپنے سیاسی ایجنڈے کو گھڑ مڑ کیے بغیر رہ نہیں سکتی اور ہر چیز میں سیاست تلاش کرکے پوائنٹ اسکورنگ کرتی ہے’۔

‘کشمیر پر حکومت کی بدترین سفارتی ناکامی’

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘یہ حکومت کی بدترین سفارتی ناکامی ہے کہ آج تقریباً 120 دن گزرنے لگے ہیں لیکن ابھی تک مقبوضہ کشمیر سے کرفیو نہیں اٹھا، ابھی تک انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سہولت بحال نہیں ہوسکی’۔

سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘کرہ ارض میں کشمیر واحد خطہ ہے جس میں انفارمیشن بلیک آؤٹ ہے حتیٰ کہ فلسطین میں بھی اس طرح کا بلیک آؤٹ نہیں جس طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے روا رکھا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم رات کو کیسے سوتے ہیں کیا انہیں یہ فکر نہیں ہوتی ہے کہ مقبوحہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج اور سیکیورتی فورسز وہاں کے نوجوانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیل رہے ہوں گے اور ہماری مائیں اور بہنیں وہاں کتنی غیر محفوظ ہیں، کیا ان کے ضمیر پر بوجھ نہیں ہوتا’۔

احسن اقبال نے کہا کہ ‘وزیراعظم نے کشمیر کے مسئلے پر مسلم ممالک کو بیدار کرنے کے لیے کتنے دورے کیے ہیں، ہمارے وزیر خارجہ نے کشمیر کے مسئلے پر کتنے دورے کیے ہیں، جب دیکھو ملتان میں اپنے مریدوں کے ساتھ کھڑے ہو کر کشمیر پر بیان داغ کر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے کشمیر کی سفارت کاری کا حق ادا کیا، اس طرح بھی کشمیر آزاد ہوا ہے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024