غیرملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا روزانہ سماعت کا حکم نظرانداز
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (قانون) کی سربراہی میں اسکروٹنی کمیٹی کا 44واں اجلاس جمعرات (28نومبر) کو ہوا تھا۔
گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کو فارن فنڈنگ کیس میں جلد از جلد تحقیقات مکمل کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دیا تھا۔
ای سی پی کی ہدایت کے تحت، اسکروٹنی کمیٹی نے 26 نومبر کو سماعت کی تھی لیکن 28 نومبر تک اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔
تاہم روزانہ کی بنیاد پر سماعت اور تحقیقات مکمل کرکے 5 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ سے قبل الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلے کے تعین کو یقینی بنانے کے بجائے اسکروٹنی کمیٹی نے گزشتہ روز سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت
اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ درخواست گزار کے وکلا سید احمد حسن شاہ اور بدر اقبال چوہدری نے اس کیس میں ثبوت پیش کیا جو نومبر 2014 سے غیر قانونی اور ممنوعہ ذرائع سے پی ٹی آئی کی مبینہ فنڈنگ سے متعلق ای سی پی کے پاس ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے شواہد امریکا میں رجسٹرڈ 2 نجی کمپنیوں تک محدود تھے، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی اور موجودہ وزیراعظم عمران خان کے دستخط بھی تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ کارروائی کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے امریکا سے فنڈنگ سے متعلق سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن میں پیش کیے گئے شواہد جعلی تھے۔
تاہم اسکروٹنی کمیٹی نے فریقین کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات پبلک نہیں کیے اور یہاں تک کہ درخواست گزار سے بھی شیئر نہیں کیے۔
علاوہ ازیں اسکروٹنی کمیٹی نے اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے تحت بینکوں سے پی ٹی آئی کے غیر اعلانیہ اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی خود ان سے بھی شیئر نہیں کیں بلکہ پی ٹی آئی کو بھی انہی بینکوں سے تفصیلات حاصل کرنے کا کہا گیا۔
دریں اثنا اسکروٹنی کمیٹی کو سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے متعلق آئین کی خلاف ورزیوں اور متعلقہ قوانین کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
علاوہ ازیں درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے 2 دسمبر کو ہونے والی آئندہ سماعت میں شواہد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں اب تک کیا ہوا؟
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014 میں مذکورہ کیس دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غیر قانونی غیر ملکی فنڈز میں تقریباً 30 لاکھ ڈالر 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے اکٹھے کیے گئے اور یہ رقم غیر قانونی طریقے 'ہنڈی' کے ذریعے مشرق وسطیٰ سے پی ٹی آئی ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھیجی گئی۔
مزید پڑھیں: اپوزیشن کا الیکشن کمیشن سے غیرملکی فنڈنگ کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ
ان کا یہ بھی الزام تھا کہ جو فنڈز بیرونِ ملک موجود اکاؤنٹس حاصل کرتے تھے، اسے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی سالانہ آڈٹ رپورٹ میں پوشیدہ رکھا گیا۔
جس پر گزشتہ برس مارچ 2018 میں ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جسے ایک ماہ میں پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا بعدازاں اس کی مہلت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی گئی تھی۔
رواں برس یکم اکتوبر کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
مزید پڑھیں: ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے ذرائع ای سی پی کو فراہم کرنے کا حکم
10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے۔
چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔
23 اکتوبر کو پی ٹی آئی وکیل 10 اکتوبر کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے تھے۔
7 نومبر کو پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے مذکورہ فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہ ہونے کے باعث 10 اکتوبر کے حکم کا کوئی قانونی جواز نہیں لہٰذا اسے معطل کر کے غیر ملکی فنڈنگ کی اسکروٹنی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کو بھی کام سے روکا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نےتحریک انصاف کےخلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنادیا
بعد ازاں اسکروٹنی کمیٹی کے 12 نومبر کو مقرر کردہ اسکروٹنی اجلاس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی تحقیقات روکنے اور ای سی پی کا 10 اکتوبر کا حکم معطل کرنے کی ایک اور درخواست دائر کردی تھی۔
12 نومبر کو پی ٹی آئی نے کمیٹی کو بتایا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ پٹیشن پر فیصلہ نہیں کردیتی وہ کمیٹی کی سماعت میں شریک نہیں ہوسکتی اور نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے مزید وقت بھی درکار ہے حالانکہ عدالت نے حکم امتناع بھی نہیں دیا تھا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل روکنے کی درخواست جسٹس محسن اختر کیانی کے ایک رکنی بینچ میں 20 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی، تاہم پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور کے عدم موجودگی کے باعث سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔