• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ایل این جی کیس: سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی ضمانت منظور

شائع November 27, 2019
شیخ عمران الحق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے ہمراہ گزشتہ 4 ماہ سے زیر حراست تھے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
شیخ عمران الحق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے ہمراہ گزشتہ 4 ماہ سے زیر حراست تھے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی ٹرمینل کیس میں گرفتار پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) شیخ عمران الحق کی ضمانت منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیخ عمران الحق، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے ہمراہ گزشتہ 4 ماہ سے زیر حراست تھے اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ان کے خلاف ایل این جی ٹرمینل سے متعلق ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران الحق کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب نے سابق ایم ڈی پی ایس او کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کی۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان کے خلاف ایل این جی ریفرنس دو ہفتے میں دائر کیا جائے گا، نیب

عدالت میں نیب کے تفتیشی افسر نے درخواست ضمانت کی مخالف کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسمٰعیل اور شیخ عمران الحق کے خلاف ریفرنس منظور کیا جاچکا ہے، پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ 'آپ ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنا کیس ثابت کرکے انہیں جیل بھیج سکتے ہیں'۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سابق ایم ڈی پی ایس کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔

سماعت کے دوران عمران الحق کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے ان کے موکل کے خلاف 3 الزامات عائد کیے تھے کہ معاہدے میں گنجائش کا معاوضہ شامل ہے، یہ معاوضہ ادا نہیں ہونا چاہیے اور معاہدے میں ری گیسیفکیشن کی رقم بہت زیادہ تھی۔

وکیل نے کہا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے بغیر کسی مطالعے کے یہ الزامات لگائے، شیخ عمران الحق ایم/ایس اینگرو کے ملازم تھے جہاں وہ چیف ایگزیکٹو افسر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ بولی اور ٹھیکہ دینے کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کا اختیار نہیں رکھتے تھے، انہوں نے اینگرو کی جانب سے صرف بولی لگائی تھی۔

عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مذکورہ کیس میں شیخ عمران الحق کے علاوہ کوئی اور بھی گرفتار ہے تو انہوں نے انکار میں جواب دیا۔

نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر بیرسٹر رضوان احمد نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے بعد شیخ عمران الحق کو تحویل میں لیا گیا تھا جس پر عدالتی بینچ نے انہیں نئی درخواست کے میرٹ پر توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت دی۔

ایل این جی کیس

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسمٰعیل کو عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔

نیب کی جانب سے اس کیس کو 2016 میں بند کردیا گیا تھا لیکن بعد ازاں 2018 میں اسے دوبارہ کھولا گیا۔

یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024