• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

شام: ترکی کے زیر کنٹرول علاقے میں کار بم دھماکا، 17 افراد ہلاک

شائع November 26, 2019 اپ ڈیٹ November 27, 2019
کئی گاڑیوں کو بھی گاؤں کی مارکیٹ میں دھماکے سے نقصان پہنچا — فوٹو: اے ایف پی
کئی گاڑیوں کو بھی گاؤں کی مارکیٹ میں دھماکے سے نقصان پہنچا — فوٹو: اے ایف پی

شمالی شام میں ترکی کے زیر کنٹرول علاقے میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ترکی کی وزارت دفاع نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ 'حملہ شہر راس العین کے مغرب میں واقع گاؤں طل حلف میں کیا گیا، جو اکتوبر میں ترک فوج کے آپریشن کے بعد سے اس کے زیر کنٹرول ہے۔'

جائے وقوع کی تصاویر میں دیکھا گیا کہ گاؤں کی مارکیٹ میں دھماکے سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے کی ذمہ داری کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) پر عائد کی گئی جسے انقرہ کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کا شامی گروپ قرار دیتا ہے جس پر 1984 سے ترکی کے خلاف حملوں کو الزام لگایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کار بم دھماکا، 3 افراد ہلاک

کئی گاڑیوں کو بھی گاؤں کی مارکیٹ میں دھماکے سے نقصان پہنچا — فوٹو: اے ایف پی
کئی گاڑیوں کو بھی گاؤں کی مارکیٹ میں دھماکے سے نقصان پہنچا — فوٹو: اے ایف پی

ترک وزارت دفاع نے ٹوئٹر پر مزید کہا کہ 'پی کے کے/وائی پی جی دہشت گرد گروپ شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے کار بم دھماکے جاری رکھے ہوئے ہے۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'بچوں کو قتل کرنے والوں نے اس بار راس العین کے مغربی گاؤں طل حلف میں کار بم دھماکا کیا جس سے 17 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔'

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ نے دھماکے کی تصدیق کی تاہم اس کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 ہے جس میں 3 عام شہری بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ترک فورسز اور اس کی پراکسیز نے شام میں کرد فورسز کے خلاف 9 اکتوبر کو کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

ترکی کی جانب سے یہ فوجی کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شام سے فوجی انخلا کے حکم کے بعد سامنے آئی تھی۔

مزید پڑھیں: ترکی نے شام میں کردوں پر حملہ کیوں کیا؟

امریکی صدر کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے شام میں 'داعش' کے خلاف جنگ میں کرد شراکت داروں کو 'دھوکا دینے کے مترادف' قرار دیا گیا۔

اس آپریشن میں ترکی نے امریکا اور روس سے الگ الگ معاہوں کے بعد شمالی شمالی کے ایک حصے کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

انقرہ کا کہنا ہے کہ وہ اس کے زیر کنٹرول خطے میں 'محفوظ زون' قائم کرنا چاہتا ہے جہاں وہ ان تقریباً 36 لاکھ شامی مہاجرین کو آباد کرے گا جن کی وہ اپنی ملک میں میزبانی کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024