• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

’عالمی برادری نے 17 برس بعد مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کا موقف اپنایا‘

شائع November 24, 2019
انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندگان کانگریس میں موجودہ امریکی انتظامیہ پر شدید دباؤ ڈال رہے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ امریکی نمائندگان کانگریس میں موجودہ امریکی انتظامیہ پر شدید دباؤ ڈال رہے ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ عالمی برادری نے گزشتہ 17 برس بعد مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کو اپنانا شروع کردیا۔

ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اس کے بعد سے مسئلہ کشمیر کو نئی روح مل گئی۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل بحالی کا مطالبہ

سید فخر امام نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری بتدریج بھارت پر مسئلہ کشمیر کا تنازع حل کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی کانگریس کے نمائندگان ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ پر شدید دباؤ ڈال رہے ہیں۔

کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری اہم کردار کرسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کررہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں 12 سے 13 ہزار نوجوان کو حراست میں لیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی 'غیر قانونی' تقسیم مسترد کردی

واضح رہے کہ بھارت نے یکطرفہ اقدام کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے کرفیو نافذ اور مواصلاحات کا نظام معطل کردیا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا تھا جبکہ اسی روز سے وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور مظاہروں کو روکنے کے لیے کشمیری قیادت اور ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این ایچ سی آر) نے بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر ‘شدید تشویش’ کا اظہار کرتے ہوئے مقبوضہ خطے میں تمام حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان روپرٹ کولویل نے کہا تھا کہ ‘احتجاج کے دوران پیلٹ گنز، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں سمیت فورسز کے جارحانہ استعمال کے حوالے سے کئی الزامات ہیں اور غیر مصدقہ رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے تاحال مختلف واقعات میں کم از کم 6 شہریوں کو قتل کیا گیا اور کئی افراد زخمی ہوئے’۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 24 گھنٹے میں دوسرے بھارتی فوجی کی خودکشی

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میڈیا چینلز کو دشواریوں کا سامنا ہے اور گزشتہ تین ماہ کے دوران کم ازکم 4 مقامی صحافیوں کو مبینہ طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے’۔

کشمیری عوام کی امید اب بھارت کی سپریم کورٹ پر ہے جو آئین کے آرٹیکل 370 واپس لینے کے خلاف متعدد درخواستوں پر نومبر کے آغاز سے سماعت کرے گی۔

ان سماعتوں کا فیصلہ چند ماہ میں سامنے آنے کی امید کی جارہی ہے۔

مودی کا منصوبہ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی حکومت نے دعویٰ کیا ہے مقبوضہ کشمیر کی نئی حیثیت سے یہاں عوام کو اس کے گزشتہ خصوصی حیثیت کے تحت نہ ملنے والے حقوق دیے گئے ہیں جن میں تعلیم کا حق، کم از کم تنخواہ کا قانون اور اقلیتوں کے حقوق کی یقین دہانی کرانے وغیرہ شامل ہیں۔

مودی کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف بغاوت کے خاتمے سے کشمیر میں سیاحت میں اضافہ ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی جس سے معیشت بھی بہتر ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024