• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پاکستان نے سی پیک پر امریکی مؤقف مسترد کردیا

شائع November 24, 2019 اپ ڈیٹ November 25, 2019
انہوں نے کہا کہ سی پیک ملک کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے—فوٹو: پی آئی ڈی
انہوں نے کہا کہ سی پیک ملک کی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے—فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کی حکام کے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں سے متعلق تحفظات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا مجموعی ڈیٹ سرسنگ (قرض) 74 ارب ڈالر ہیں جبکہ اس میں سی پیک کا اثر 40 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہے۔

ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’یہ کہہ دینا ہے کہ سی پیک کی وجہ سے ہمارے ڈیٹ سروسنگ (قرض) میں بے پناہ اضافہ ہوگا یہ درست نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں: امریکا، سی پیک میں کرپشن کے الزامات میں احتیاط کرے، چین

واضح رہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی انچارج اور معاون سیکریٹری اسٹیٹ ایلس جی ویلز نے الزام لگایا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کو کرپشن سے متعلق تحقیقات میں استثنیٰ حاصل ہے۔

انہوں نے اسلام آباد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سی پیک سے صرف چین کو فائدہ ہوگا اور اگر بیجنگ یہ منصوبہ جاری رکھتا ہے تو کچھ فائدے کے بدلے پاکستان کو طویل مدت میں بڑا نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت مل بھی جائے تو یہ قرضے اس کی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل رہیں گے جس سے وزیر اعظم عمران خان کے اصلاحات کے ایجنڈے کو نقصان پہنچے گا۔

اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے جاری رہیں گے بلکہ توسیعی منصوبے کے تحت اس کے فیز ٹو کا آغاز کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: سی پیک منصوبوں کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے کام کرتے رہیں گے، نیب

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہماری معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم اسپیشل اکنامکس زون میں شامل امریکا سمیت دیگر ممالک سے بھی چاہیں گے کہ وہ سرمایہ کاری کریں‘۔

'کشمیر سیل کے اجلاس کی صدارت وزیراعظم کریں'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر سیل کے اگلے اجلاس کی صدارت وزیراعظم عمران خان سے کرنے کی گزارش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق تمام سفارشات پیش کی جائیں گی، جس میں سفارتی، سیاسی اور قانونی چارہ جوئی جیسے امور شامل ہوں گے۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر پوری شدومد سے اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں: ترجمان پاک فوج کا ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والے نوجوان کو سلام

ان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس رکن راشدہ طلیب کی جانب سے ایک قرار داد پیش کی جس میں وہ تمام تقاضے ہیں جو پاکستان کررہا ہے مثلاً انٹرنیٹ سروس کی بحالی، پبلک سفیٹی ایکٹ کا خاتمہ اور زیر تحویل کشمیری رہنماؤں کی رہائی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کچھ عرصہ قبل مسئلہ کشمیر پر سے داخلی سیاسی صورتحال کی وجہ سے میڈیا اور عالمی برادری کی توجہ ہٹ گئی تھی۔

وزیر خارجہ نے میڈیا سے گزارش کی کہ وہ کشمیر پر خصوصی توجہ دیں۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو امریکی کانگریس کی خاتون رکن راشدہ طلیب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اقدامات کو ناقابل قبول اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وادی سے مواصلات کی معطلی اور کرفیو کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے بھارتی چینل کو انٹرویو پر تشویش، جلد جواب دیا جائے گا، ترجمان دفتر خارجہ

راشدہ طلیب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘بھارت بغیر کسی وجہ کے زیرحراست ہزاروں افراد سے قانون کے مطابق برتاؤ کرے اور ادویات، ہسپتالوں سمیت دیگر بنیادی ضروریات تک رسائی یقینی بنائے’۔

قبل ازیں امریکا کے نمایاں سینیٹرز اور اراکین کانگریس نے مسئلہ کشمیر اور پاکستان اور بھارت کے مابین دیگر تنازعات کے حل کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خط لکھا تھا۔

'ناروے میں قرآن کی بے حرمتی پر ٹھیس پہنچی'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ گزشتہ روز پاکستان میں ناروے کے سفارتکار کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے اوسلو میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعہ پر اپنی تشویش اور اصطراب کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اوسلو میں اپنے سفیر کو ہدایت دی ہے کہ وہ ناروے کے دفتر خارجہ کو باور کرائیں کہ اس واقعے سے ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور فوری طور پر قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو گرفتار کرکے اسے قرار واقعی سزا دی جائے‘۔

شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ ’قرآن کی بے حرمتی روکنے کے لیے قدم اٹھایا اس کو فوراً رہا کیا جائے‘۔

مزیدپڑھیں: امریکی کانگریس میں ایک مرتبہ پھر مسئلہ کشمیر موضوعِ بحث

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھی ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے والے نوجوان الیاس کی بہادری کو سلام پیش کیا تھا۔

ناروے کے ایک شہر کرستیان سینڈ میں گزشتہ دنوں ایک اسلام مخالف ریلی نکالی گئی تھی اور اسی دوران ریلی کے شرکا ایک جگہ جمع ہوگئے تھے، جہاں ایک شخص نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔

جب اسلام مخالف شخص کی جانب سے قرآن پاک کو نذرِ آتش کیا جارہا تھا تو ایک بہادر نوجوان نے مقدس کتاب کی بے حرمتی روکنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے الیاس نامی اس نوجوان کو حراست میں لے لیا۔

'آصف علی زرداری کا مقدمہ پنڈی کیوں منتقل ہوا؟'

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا مقدمہ راولپنڈی منتقل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں تاہم ان کی رائے ہے کہ سندھ کی حکومت سابق صدر کے تابع ہے وہ عدالت اور نیب کے ساتھ تعاون نہیں کررہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ انتظامیہ احتساب کے عمل میں رکاوٹ اور ڈھال بنی ہوئی تھی، تو میری رائے میں اس ڈھال سے نجات کے لیے مقدمہ راولپنڈی منتقل کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر سندھ کی حکومت، گورنمنٹ اور افسران شفاف عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی دلاتے ہیں تو شاید عدالت کو اعتراض نہ ہوتا۔

مزید پڑھیں: سابق صدر آصف زرداری نیب راولپنڈی میں پیش

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے 15 مارچ 2019 کو جعلی بینک اکاؤنٹ کیس راولپنڈی کی احتساب عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردای، فریال تالپور، اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید، ان کے بیٹے سمیت 10 افراد کے خلاف بینکنگ کورٹ میں گزشتہ برس اگست میں چارج شیٹ پیش کی تھی۔

سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، عبدالغنی مجید، انور مجید اور حسین لوائی نے بیکنگ کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چینلج کیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے فیصلے کے خلاف تمام اپیلیں مسترد کر دیں تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024