• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

امریکی کانگریس کے رکن نے مقبوضہ کشمیر کے دورے کیلئے ٹرمپ سے مدد مانگ لی

شائع November 24, 2019
خط میں بریڈ شیرمین نے امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا — فوٹو: اے پی
خط میں بریڈ شیرمین نے امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا — فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکی کانگریس کمیٹی کے سربراہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجازت حاصل کرنے کے لیے بھارت پر زور ڈالیں۔

امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا کے سربراہ بریڈ شیرمین نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں مذکورہ درخواست کی۔

گزشتہ ماہ مذکورہ ذیلی کمیٹی نے ایشیا میں انسانی حقوق سے متعلق سماعت منعقد کی تھی جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی۔

اجلاس کے شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا اور نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق 5 اگست کے فیصلے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی قانون سازوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پھر تشویش ظاہر کردی

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کو لکھے گئے مراسلے میں بریڈ شیرمین نے امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے لکھا کہ 'مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق تشویش ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہاں سے قابل اعتماد معلومات موصول نہیں ہو رہیں'۔

بریڈ شیرمین نے ایلس ویلز کو یاد دلایا کہ انہوں نے 22 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں پوچھا تھا کہ کیا امریکی سفارت کار 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وہاں کا دورہ کرکے زمینی حقائق رپورٹ کرسکتے ہی؟

علاوہ ازیں 21 نومبر کو میڈیا میں جاری کیے گئے خط میں بریڈ شیرمین نے کہا کہ 'اس کے جواب میں آپ (ایلس ویلز) نے کہا تھا کہ امریکا نے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت طلب کی لیکن بھارتی حکومت نے وہ درخواستیں مسترد کردیں'۔

انہوں نے لکھا کہ ' میں اس نکتے پر کچھ فالو اپ چاہتا ہوں کیا آپ 3 سوالات کا جواب دیں گی: کیا 5 اگست 2019 کے بعد امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت ملی؟ 5 اگست 2019 سے لے کر اب تک امریکا سرکاری طور پر کتنی مرتبہ امریکا سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے کی اجازت طلب کرچکا ہے؟ وہ کیا وجوہات جن کی بنا پر بھارتی حکومت امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر آنے کی اجازت دینے سے انکار کررہی ہے؟'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس کی ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت

بریڈشیرمین نے کہا کہ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے امریکی سفارت کاروں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی حکومت نے اکتوبر میں یورپی یونین پارلیمنٹ کے مخصوص اراکین کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

بریڈ شیرمین نے مزید کہا کہ ' اس کی روشنی میں بھارتی حکومت کو امریکی سفارت کاروں کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینی چاہیے'۔

خیال رہے کہ 22 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں کانگریس کی ذیلی کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس کے دفتر سے بریفنگ کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ ' میں اسٹیٹ ڈپارٹمںٹ اور انٹیلی جنس کمیونٹی سے امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کے اراکین کو بریفنگ دینے کی باضابطہ درخواست کرتا ہوں'۔

بریڈ شیرمین نے مزید لکھا کہ ' میں درخواست کرتا ہوں کہ اپنے عملے کو میری ذیلی کمیٹی کے ڈائریکٹر ڈون میکڈونلڈ کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دیں تاکہ وہ بریفنگ کے لیے باہمی طور پر شیڈول ترتیب دے سکیں'۔


یہ خبر 24 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024