ان پڑھ ہونا خطرناک دماغی مرض کا خطرہ 3 گنا بڑھا دے
اگر آپ یہ فقرہ پڑھ رہے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کا دماغ جان لیوا امراض سے کافی حد تک محفوظ ہے۔
درحقیقت ایسے افراد جو لکھنے یا پڑھنے کے قابل نہیں ہوتے ان میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کولمبیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 65 سال سے زائد عمر کے ایک ہزار کے قریب افراد کا جائزہ لیا گیا جنہوں نے 4 سال یا اس سے بھی عرصے تک اسکول میں پڑھا تھا۔
طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں محققین نے رضاکاروں کے یاداشت، زبان، سننے اور دیکھنے کی صلاحیت کے ٹیسٹ لیے اور ان پڑھ افراد نے بدترین نمبر حاصل کیے۔
مھققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ لکھنے پڑھنے سے قاصر ہوتے ہیں، ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں لگ بھگ 3 گنا زیادہ ہوتا ہے جو پڑھ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان پڑھ ہونے اور دماغی مرض کے درمیان تعلق کی ممکنہ وجہ ایسے افراد کے دماغی افعال کی سطح پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے میں کم ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لکھنے پڑھنے کی صلاحیت رکھنا لوگوں کو ایسی سرگرمیوں میں زیادہ حصہ لینے میں مدد دیتا ہے جس میں دماغ کو استعمال کرنا پڑتا ہے جیسے اخبارات پڑھنا، بچوں یا ان کے بچوں کو اسکول کے کام کرانے میں مدد دینا وغیر۔
سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ایسی سرگرمیاں ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرتا ہے، اسی طرح مختلف مسائل کے حل کے لیے دماغی طور پر متبادل حل تلاش کرنے کی صلاحیت سے بھی الزائمر کی علامات کو کنٹرول میں رکھے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اگر آپ نے بہت کم پڑھا بھی ہو مگر جو لوگ پڑھنے اور لکھنے سے واقف ہوتے ہیں، انہیں ان پڑھ افراد کے مقابلے میں زندگی بھر دماغی طور پر زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ جاننے میں مدد مل سکے کہ کس طرح تعلیمی پروگرامز کی مدد سے ڈیمینشیا کا خطرہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔