ایران: 5 روز سے جاری مظاہروں میں 106 افراد ہلاک ہوئے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
لندن/جینیوا: انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے ایران میں گزشتہ 5 روز سے جاری مظاہروں میں 100 سے زائد افراد کی ہلاکت سے متعلق بیان پر اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا اور طاقت کے استعمال کے خلاف متنبہ بھی کردیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'مصدقہ اطلاعات کے مطابق 21 شہروں میں کم از کم 106 مظاہرین مارے جاچکے ہیں'۔
اس نے مزید کہا کہ 'اموات کی اصل تعداد میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ کچھ رپورٹس میں ہلاکتوں کی تعداد 200 بتائی گئی ہے'۔
دوسری جانب ایران نے سرکاری طور پر کم از کم 5 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جن میں 3 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر مظاہرین نے چاقو کے وار سے قتل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران: پاسداران انقلاب کی حکومت مخالف مظاہرین کےخلاف فیصلہ کن کارروائی کی دھمکی
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا کہ مظاہرین کے خلاف براہ راست اسلحہ کے استعمال سے متعلق رپورٹس پر تشویش ہے جس کے نتیجے میں ایران میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں۔
تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ترجمان روپرٹ کولویل نے خبردار کیا کہ 3 روز سے ایران میں انٹرنیٹ بند ہونے کے باعث ہلاکتوں کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ 'ایرانی میڈیا اور دیگر ذرائع کے مطابق مظاہروں میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں اور 8 صوبوں میں کئی لوگ زخمی ہوئے جبکہ ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے'۔
تمام صورتحال پر ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ زیر حراست افراد نے اعتراف جرم کیا ہے کہ انہیں ایران میں اور ملک سے باہر تربیت دی گئی ہے اور سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کرنے کے لیے رقم دی گئی۔
روپرٹ کولویل نے کہا 'ہم ایرانی حکام اور سیکیورٹی فورسز سے اصرار کرتے ہیں کہ وہ پرامن ریلیوں کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں'۔
انہوں نے مظاہرین سے بھی کسی تشدد اور املاک کو نقصان پہنچائے بغیر پرامن احتجاج کا مطالبہ کیا۔
اے ایف پی کے صحافیوں نے تہران میں 2 پیٹرول اسٹیشنز اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگتے ہوئے دیکھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: تیل کی قیمت بڑھانے پر احتجاج کے دوران پولیس اہلکار، شہری ہلاک
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایرانی حکام سے انٹرنیٹ رسائی پر عائد پابندی ہٹانے پر اصرار کیا تاکہ دنیا کو کریک ڈاؤن سے متعلق اطلاعات موصول ہوسکیں۔
عالمی تنظیم نے مزید کہا کہ 'ایک ویڈیو فوٹیج میں چھت پر سے لوگوں کے ہجوم پر اسنائپرز شوٹ کرتے ہوئے دیکھا گیا اور ایک کیس میں ہیلی کاپٹر سے ایسا کرتے ہوئے دیکھا گیا'۔
علاوہ ازیں ایرانی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کچھ صوبوں میں انٹرنیٹ بتدریج بحال کیا جائے جب انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ ایران کی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے غیر متوقع فیصلے کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
ایران کی حکومت نے کہا تھا کہ ابتدائی 60 لیٹر پر 50 فیصد اضافہ ہوگا اور ہر ماہ اس سے تجاوز پر 300 فیصد اضافہ ہوگا۔
قیمتوں میں اضافے کے بعد سیرجان کے علاوہ دیگر شہروں ابادان، اہواز، بندر عباس، برجند، گجساران، خرمشہر، مشہر، مشہد اور شیراز میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے۔
خیال رہے کہ ایران معاشی حوالے سے امریکی پابندیوں کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے اور حکومت نے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔