• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیر اعظم سے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ملاقات

شائع November 19, 2019
عمران خان لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات کر رہے ہیں — فائل فوٹو: وزیر اعظم آفس
عمران خان لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات کر رہے ہیں — فائل فوٹو: وزیر اعظم آفس

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم آفس میں ملاقات کی۔

وزیر اعظم کے میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں قومی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم عمران خان سے آخری ملاقات جون میں ڈی جی آئی ایس آئی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کی تھی۔

اگرچہ وزیر اعظم عمران خان اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اس ملاقات کے حوالے سے سرکاری سطح پر تفصیلات جاری نہیں کی گئی لیکن یہ ملاقات ڈی جی آئی ایس پی آر کی اس وضاحت کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے سول - ملٹری تعلقات میں اختلاف سے متعلق قیاس آرائیوں پر کہا تھا کہ حکومت اور فوج 'ایک پیج پر ہیں' اور وزیر اعظم اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔

مزید پڑھیں: سول، ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

نجی نیوز چینل 'اے آر وائی' نے رپورٹ کیا کہ پروگرام 'آف دی ریکارڈ' کے میزبان کو آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ ریاست کے معاملے پر رائے میں حکومت کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں۔

آئی ایس پی آر کے سربراہ نے پروگرام کے میزبان کو کہا کہ 'فوج آئین کے مطابق جمہوری طور پر منتخب حکومت کی حمایت کر رہی ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں ہوگی کیونکہ یہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کو وزیراعظم عمران خان سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی تھی اور وزیراعظم آفس کے مطابق اس ملاقات میں ملک کی سیکیورٹی صورتحال، مقبوضہ کشمیر کا معاملہ، پاک افغان سرحد اور داخلی سیکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

تاہم جمعے کو ہونے والی اس ملاقات کے بعد جس چیز نے افواہوں کو جنم دیا وہ عمران خان کی جانب سے دن کے لیے سرکاری اور پارٹی کی مصروفیات کو ختم کرتے ہوئے ہفتہ اور اتوار کو بنی گالہ میں رہائش گاہ میں گزارنے کا فیصلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سول اور ملٹری تعلقات میں کوئی کشمکش نہیں ہے'

ادھر پروگرام کے میزبان نے کہا کہ انہوں نے اگلے ہی روز فوج کے ترجمان سے بات کی اور سوشل میڈیا پر ہونے والی قیاس آرائیوں کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان مختلف امور پر سمجھنے یا اتفاق رائے کا فقدان ہے اور آخری دو ملاقاتوں کے درمیان کافی طویل وقت تھا سے متعلق پوچھا۔

جس پر آئی ایس پی آر کے سربراہ نے ان تمام رپورٹس کو 'بے بنیاد' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور میزبان کو بتایا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف روزانہ ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملاقاتیں ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں اور ہر ملاقات کو میڈیا میں نہیں کور کیا جاتا اور میڈیا میں کور کی گئی گزشتہ 2 ملاقاتوں کے درمیان میں ان دونوں کے درمیان ٹیلی فون کالز اور رابطے رہے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024