بھارت کالاپانی سے اپنی فوج واپس بلائے، نیپالی وزیراعظم
نیپال کے وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے کالا پانی کے علاقے کو اپنے نقشے میں ظاہر کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی فوج وہاں سے دستبردار ہوجائے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کے پی اولی کا کہنا تھا کہ نیپال، بھارت اور تبت کی سرحد سے ملحق علاقہ کالا پانی نیپال کی ملکیت ہے اور ‘بھارت کو فوری طور پر اپنی فوجیں وہاں سے دستبردار کر لینی چاہیے’۔
نیپال کمیونسٹ پارٹی کی یوتھ ونگ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ہم کسی ملک کو اپنی سرزمین کے ایک انچ پر بھی قبضے کی اجازت نہیں دیں گے، بھارت اس علاقے کو ہر صورت میں خالی کردے’۔
بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے متنازع نقشے پر اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ‘نیپال نئے نقشے کو قبول نہیں کرے گا اور بھارت اپنی فوجوں کو ہماری سرزمین سے واپس بلائے گا تو پھر مذاکرات ہوں گے’۔
مزید پڑھیں:پاکستان نے بھارت کے نئے 'سیاسی نقشے' مسترد کردیے
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے آئین کا آرٹیکل 370 معطل کردیا تھا جس کے بعد رواں ماہ کے اوائل میں جموں و کشمیر اور لداخ سمیت نیا مگر متنازع نقشہ جاری کیا تھا۔
بھارت نے متنازع نقشے میں پاکستان کے زیرانتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی ظاہر کیا تھا جس کو پاکستان نے یکسر مسترد کردیا تھا۔
پاکستان نے اپنے بیان میں نئی دہلی کے اقدام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قراردادوں کی مکمل خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
بعد ازاں نیپال کی وزارت خارجہ نے 6 جنوری کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘حکومت کا موقف واضح ہے کہ کالاپانی نیپال کی حدود میں واقع ہے’۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری
بھارت نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ‘ہمارے نقشے میں بھارت کے آزاد علاقے کو ظاہر کیا گیا ہے، نئے نقشے میں نیپال کے ساتھ ہماری سرحد کا جائزہ نہیں لیا گیا، نیپال کے ساتھ سرحد کے معاملات پہلے سے موجود طریقہ کار کے ساتھ چل رہے ہیں’۔
نیپال کو اپنے جواب میں بھارت نے کہا تھا کہ ‘بھارت اور نیپال کو وسیع مفادات کا تحفظ دینا چاہیے’۔
بھارت کے اس اقدام کے بعد نیپال میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا گیا اور حکومت پر زور دیا گیا کہ بھارت سے علاقہ خالی کرنے کا مطالبہ کیا جائے۔
نیپال کی حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اس معاملے پر مشترکہ احتجاج کیا اور وزیراعظم اولی کی ریلی میں سابق وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے اور انہیں زور دیا کہ اس معاملے کو بھارت کے ساتھ فوری طور پر اٹھایا جائے۔