• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آسٹریلوی سر زمین پر 5 کامیاب پاکستانی بلے باز

شائع November 17, 2019 اپ ڈیٹ November 18, 2019

دنیا کے کچھ کام ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے جتنے ہی کٹھن ہوتے ہیں۔

آسٹریلیا کے میدانوں میں ٹیسٹ میچ کے موقعے پر بلے بازی کی ابتدا کرنا انہی کاموں میں سے ایک معلوم ہوتا ہے، خاص طور پر سپاٹ اور لو پچوں پر کھیلنے کے عادی برصغیر کے اوپنرز کے لیے یہ کام بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔

آسٹریلیا میں ’ڈراپ ان‘ کی آمد سے قبل وہاں پچیں بلے بازوں بالخصوص اوپنرز کو بہت زیادہ ستایا کرتی تھیں۔ مدثر نظر اور محسن خان کی مشہور جوڑی کوآسٹریلیا میں سب سے زیادہ بلے بازی کا آغاز کرنے کا موقع ملا لیکن یہ دونوں ہی آسٹریلیا کے میدانوں میں بہترین کارکردگی دکھانے والے 5 پاکستانی اوپنرز کی فہرست میں اپنا نام شامل نہیں کروا سکے۔

محسن خان 8 ٹیسٹ میچوں (14 اننگز) میں اوپنرز کی حیثیت میں آسٹریلیا کے میدانوں میں اترے اور 34.92 کی اوسط کے ساتھ 489 رنز جوڑے جبکہ ان کے شراکت دار مدثر نظر نے 18 اننگز میں صرف 27.50 کی اوسط کے ساتھ 495 رنز بنائے۔

لیکن یہ واضح رہے کہ مدثر نظر نے 1981ء میں میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 82 رنز کی اننگز کھیل کر میزبان ٹیم کو چت کرنے میں اہم کردار کیا تھا جبکہ محسن خان نے 1983ء میں ایڈیلیڈ اوول کے میدان میں 149 رنز بنا کر اور میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 152 رنز جوڑ کر آسٹریلیا میں 2 شاندار سنچریاں جڑی تھیں۔

اب بات کرتے ہیں ان 5 پاکستانی ٹیسٹ اوپنرز کی جنہوں نے آسٹریلیا کے میدانوں میں بہترین کارکردگی دکھائی۔

اظہر علی

حال ہی میں قومی ٹیم کے کپتان مقرر کیے جانے والے اظہر علی 81.20 کی بیٹنگ اوسط کے ساتھ آسٹریلیا میں بطور پاکستانی اوپنر سب سے کامیاب رہے ہیں۔2016ء میں اپنے پہلے دورے آسٹریلیا کے موقعے پر انہوں نے برسبین کے گابا اسٹِڈیم میں ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ میں 71 رنز کے ساتھ شاندار شروعات کی۔

اظہر علی
اظہر علی

لیکن اس سے بھی بڑے اعزازات اگلے ٹیسٹ میچ میں اظہر علی کے منتظر تھے۔ پھر ہوا یہ کہ اظہر علی میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں 205 رنز بنا کر آسٹریلیا میں ڈبل سنچریاں بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔

اگر اظہر آسٹریلیا کے خلاف شروع ہونے والی 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 100 رنز بنالیتے ہیں تو وہ آسٹریلیا میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی اوپنر بن جائیں گے، اس وقت یہ اعزاز سلمان بٹ کو حاصل ہے۔

سعید انور

90ء-1989ء میں 3 ٹیموں پر مشتمل کھیلے جانے والے ورلڈ سیریز کپ میں سعید انور نے بے خوف و خطر ہوکر کھیلنے والے اوپنر کے طور پر پہلی بار دنیا کی توجہ حاصل کی۔

1989ء میں آسٹریلیا میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے سے قبل سعید انور آسٹریلیا میں بلے بازی کا غیر معمولی تجربہ حاصل کرچکے تھے۔

سعید انور
سعید انور

انہوں نے اس تجربے کا خوب فائدہ اٹھایا اور 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 47.00 کی متاثر کن اوسط کے ساتھ 282 رنز بنائے۔ برسبین کے مقام پر گلین مک گراتھ، شین وارن اور ڈیمیئن فلیمنگ جیسے خطرناک آسٹریلوی باؤلرز کا مقابلہ کرتے ہوئے بنائی جانے والی شاندار سنچری (119 رنز) کو آج بھی شائقین کرکٹ آسٹریلوی میدانوں میں پاکستانی اوپنرز کی جانب سے پیش کی جانے والی بہترین کارکردگی میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔

سلمان بٹ

اگرچہ سلمان بٹ کے لیے بین الاقوامی کرکٹ نے اپنے دروازے بھلے بند کردیے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ آسٹریلیا میں بطور اوپنر انہوں نے اعلی درجے کی پرفامنس دکھائی ہے۔ انہیں آسٹریلیا میں سب سے زیادہ رنز (505) بنانے والے اوپنر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے جنوری 2005ء میں محض 20 برس کی عمر میں سڈنی کرکٹ گراؤنڈ کے میدان میں شاندار 108 رنز بنا کر آسٹریلیا کی سرزمین پر اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری داغی تھی۔

سلمان بٹ
سلمان بٹ

اس دورے پر انہوں نے 3 ٹیسٹ میچوں میں 225 رنز اسکور کیے تھے۔ 2010ء میں اپنے دوسرے آسٹریلوی دورے کے موقعے پر انہوں نے ہوبارٹ کے مقام پر ایک بار پھر شاندار سو (102رنز) مکمل کیے اور 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز پر مشتمل اس دورے میں انہوں نے مجموعی طور پر 280 رنز بنائے۔

صادق محمد

بائیں ہاتھ کے ساتھ بلاجھجھک کھیلنے والے اوپنر اور حنیف اور مشتاق محمد کے چھوٹے بھائی صادق محمد نے آسٹریلیا میں ڈراپ ان پچ کی آمد سے قبل رنز جوڑے تھے۔ باصلاحیت اور بہادر صادق محمد آسٹریلیا میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا کس قدر پسند کرتے تھے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کیریئر کے اختتام پر ان کی ٹیسٹ بلے بازی کی مجموعی اوسط 35.81 تھی، جبکہ آسٹریلیا میں یہ اوسط سب سے بہتر 40.00 تھی۔

صادق محمد
صادق محمد

انہوں نے آسٹریلیا میں دو سنچریاں بھی بنائیں۔ دونوں بار میدان میلبورن کرکٹ گراؤنڈ ہی تھا۔

ان میں سے ایک سینچری انہوں نے 1944 کے دورہ آسٹریلیا کے موقعے پر 70 کی دہائی کے تین خطرناک آسٹریلوی فاسٹ باؤلرز ڈینس لیلی، جیف تھامسن اور میکس واکر کو کھیلتے ہوئے بنائی تھی۔

ماجد خان

’مائٹی خان‘ کا ویسے تو قابل ذکر فُٹ ورک یا پیروں کا استعمال ان کے لیے کبھی باعث شہرت نہیں بنا لیکن پھر بھی وہاں کی کریز پر کافی عمدہ کارکردگی پیش کی۔

ماجد خان

ماجد خان نے بطور اوپنر آسٹریلیا کے کامیاب دورے کیے۔ انہوں نے 35.80 کی اوسط کے ساتھ مختلف نمبروں پر بلے بازی کی، لیکن ان کی عمدگی کا اندازہ اس بات سے ہی ہوجاتا ہے کہ آسٹریلیا کی سخت اور باؤنسی پچ پر بطور اوپنر انہوں نے (39.55 کی اوسط کے ساتھ) زیادہ شاندار کارکردگی دکھائی۔

1979ء کے میلبورن ٹیسٹ مقابلے کو آج بھی سرفراز نواز کی 9 وکٹوں کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے لیکن اس ٹیم میں ماجد خان ہی وہ کھلاڑی تھے جو روڈنی ہاگ کے باؤلنگ حملوں کے سامنے سینہ سپر ہوئے۔ ان کی 108 رنز کی اننگز نے قومی ٹیم کے 382 رنز کا ہدف پانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پاکستان نے وہ میچ 71 رنز سے جیتا تھا۔

یہ مضمون 10 نومبر 2019ء کو ڈان اخبار کے ایؤس میگزین میں شائع ہوا۔

ایس ایم حسین
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024